سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
17. بَابُ : سُهْمَانِ الْخَيْلِ
17. باب: (مال غنیمت کی تقسیم میں) گھوڑے کو دو حصے ملنے کا بیان۔
Chapter: Two Shares For The Horse
حدیث نمبر: 3623
Save to word اعراب
(مرفوع) قال: الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، قال: اخبرني سعيد بن عبد الرحمن، عن هشام بن عروة، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير، عن جده، انه كان يقول:" ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر للزبير بن العوام، اربعة اسهم سهما للزبير، وسهما لذي القربى لصفية بنت عبد المطلب ام الزبير، وسهمين للفرس".
(مرفوع) قَالَ: الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ لِلزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، أَرْبَعَةَ أَسْهُمٍ سَهْمًا لِلزُّبَيْرِ، وَسَهْمًا لِذِي الْقُرْبَى لِصَفِيَّةَ بِنْتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُمِّ الزُّبَيْرِ، وَسَهْمَيْنِ لِلْفَرَسِ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے تھے کہ (فتح) خیبر کے سال زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت میں) چار حصے لگائے۔ ایک حصہ ان کا اپنا اور ایک حصہ قرابت داری کا لحاظ کر کے کیونکہ صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی ماں تھیں اور دو حصے گھوڑے کے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5291)، مسند احمد (1/166) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3623 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3623  
اردو حاشہ:
(1) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ آپ کے پھوپھی زد بھائی تھے۔ شریعت اسلامیہ نے رسول اللہ ﷺ کے رشتے داروں کے لیے خمس میں حق رکھا تھا تاکہ یہ ان کے لیے زکاۃ کا نعم البدل بن سکے‘ نیز آپ اپنے رشتہ داروں کو تحفے تحائف دے سکیں۔ یہ خمس (پانچواں حصہ) ہر غنیمت سے الگ نکال کر بیت المال میں رکھا جاتا تھا جسے آپ اپنی صوابدید کے مطابق اپنی ذات اقدس‘ اپنے رشتے داروں اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود اور ان کی جنگی قوت کی مضبوطی کے لیے استعمال فرماتے تھے۔ﷺ۔
(2) جمہور اہل علم اسی بات کے قائل ہیں کہ گھوڑے کو مال غنیمت میں سے دو حصے ملیں گے۔ آدمی کو ایک۔ گویا گھوڑ سوار کو تین حصے اور پیدل کو ایک حصہ۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ میں گھوڑے کو انسان پر فضیلت نہیں دے سکتا‘ لہٰذا وہ گھوڑے کے لیے ایک حصے کے قائل ہیں‘ حالانکہ اس میں فضیلت کی کوئی بات نہیں۔ ویسے بھی گھوڑا انسان سے زیادہ کھاتا ہے تو کیا زیادہ کھانے کی وجہ سے وہ افضل ہوگیا؟ گھوڑے کو دوحصے دینا اسی بنا پر ہے کہ اس پر خرچ زیادہ اٹھتا ہے‘ نیز وہ جنگ میں آدمی سے زیادہ کام کرتا ہے۔ ایک سوار پیدل سے کئی گنا زیادہ مفید ہے اور یہ فرق صرف گھوڑے کی وجہ سے ہے‘ لہٰذا انصاف یہی ہے کہ اس کا حصہ آدمی سے زیادہ رکھا جائے۔ احادیث اس بارے میں صریح ہیں۔ مبہم روایات پر محمول کیا جائے گا‘ نیز حدیث کے مقابلے میں رائے اور قیاس کی کوئی اہمیت نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3623   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.