(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن انها اخبرته، عن حبيبة بنت سهل: انها كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى الصبح، فوجد حبيبة بنت سهل عند بابه في الغلس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذه؟" قالت: انا حبيبة بنت سهل يا رسول الله، قال:" ما شانك؟" قالت: لا انا، ولا ثابت بن قيس لزوجها، فلما جاء ثابت بن قيس، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذه حبيبة بنت سهل، قد ذكرت ما شاء الله ان تذكر"، فقالت حبيبة: يا رسول الله، كل ما اعطاني عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لثابت:" خذ منها، فاخذ منها، وجلست في اهلها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ، فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذِهِ؟" قَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لَا أَنَا، وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا، فَلَمَّا جَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَدْ ذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"، فَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتٍ:" خُذْ مِنْهَا، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ فِي أَهْلِهَا".
حبیبہ بنت سہل رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) صبح صادق میں نکلے تو ان کو اپنے دروازے پر تاریکی میں کھڑا ہوا پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کون ہے یہ؟“ تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں حبیبہ بنت سہل ہوں، آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے، کیسے آنا ہوا؟“ انہوں نے کہا: نہ میں اور نہ ثابت بن قیس (یعنی دونوں بحیثیت میاں بیوی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، آپ ہم میں علیحدگی کرا دیجئیے) پھر جب ثابت بن قیس بھی آ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ حبیبہ بنت سہل ہیں، اللہ کو ان سے جو کہلانا تھا وہ انہوں نے کہا“ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! انہوں نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے (وہ یہ لے سکتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ سے کہا: ”وہ ان سے لے لو (اور ان کو چھوڑ دو)“ تو انہوں نے ان سے لے لیا اور وہ (وہاں سے آ کر) اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنے لگیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3492
اردو حاشہ: (1) عورت کا خاوند سے طلاق طلب کرنا خلع کہلاتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر خاوند چاہے تو بیوی کو دیے ہوئے مہر یا دیگر عطیات کی واپسی کا مطالبہ کرسکتا ہے‘ البتہ اس سے زائد عورت کا ذاتی مال نہیں لے سکتا۔ مصالحت کے بعد خاوند طلاق دے دے گا جس کے بعد رجوع نہیں ہوسکے گا‘ البتہ اگر وہ دونوں چاہیں تو عدت کے بعد نکاح ہوسکتا ہے۔ (2) خلع کی ظاہری صورت اگرچہ طلاق کے مشابہ ہے کہ عورت کے مطالبے پر خاوند طلاق دیتا ہے‘ تاہم خلع حقیقت میں فسخ نکاح ہے‘ اس لیے اس کی عدت تین حیض نہیں بلکہ ایک حیض ہے۔ اس کا مقصد اسبراءے رحم ہے‘ یعنی یہ معلوم ہوسکے کہ کہیں عورت امید سے تو نہیں۔ اگر حیض آگیا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ حاملہ نہیں‘ لہٰذا وہ آگے نکاح کر سکتی ہے۔ اگر حیض نہیں آئے گا تو اسکا مطلب ہے کہ وہ حمل سے ہے۔ اس صورت میں وہ بچے کی ولادت تک آگے نکاح نہیں کرسکتی۔ دیکھیے: (حدیث:3527،3528) احناف کے نزدیک خلع طلاق ہے‘ اس لیے اس کی عدت تین حیض ہے لیکن یہ موقف درست نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3492