(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير , عن الاعمش، عن تميم بن سلمة، عن عروة، عن عائشة، انها قالت:" الحمد لله الذي وسع سمعه الاصوات، لقد جاءت خولة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، تشكو زوجها، فكان يخفى علي كلامها، فانزل الله عز وجل: قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى الله والله يسمع تحاوركما سورة المجادلة آية 1". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ الْأَصْوَاتَ، لَقَدْ جَاءَتْ خَوْلَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَشْكُو زَوْجَهَا، فَكَانَ يَخْفَى عَلَيَّ كَلَامُهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا سورة المجادلة آية 1".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں جو ہر آواز سنتا ہے، خولہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگیں (کہ انہوں نے ان سے ظہار کر لیا ہے) ان کی باتیں مجھے سنائی نہ پڑ رہی تھیں، تو اللہ عزوجل نے «قد سمع اللہ قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى اللہ واللہ يسمع تحاوركما» اتاری (جس سے ہم سبھی کو معلوم ہو گیا کہ کیا باتیں ہو رہی تھیں)۔
وضاحت: ۱؎: یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال و جواب سن رہا تھا، بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے والا ہے (المجادلہ: ۱)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3490
اردو حاشہ: حضرت خولہؓ کے خاوند نے بھی ان کو ماں سے تشبیہ دے کر حرام کر لیا تھا۔ انہو ں نے سجھا کہ شاید میں خاوند پر حرام ہوچکی ہوں۔ ظاہر ایسی صورت میں ازدواجی زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ بچے الگ ذلیل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کمال مہربانی سے صرف کفارہ لاگوفرمایا۔ بیوی کو حرام نہیں کیا۔ والحمد للہ علی ذالك۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3490