سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: عورتوں کے ساتھ معاشرت (یعنی مل جل کر زندگی گزارنے) کے احکام و مسائل
The Book of the Kind Treatment of Women
2. بَابُ : مَيْلِ الرَّجُلِ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ دُونَ بَعْضِ
2. باب: شوہر کا میلان کسی ایک بیوی کی طرف زیادہ ہونے کا بیان۔
Chapter: A Man Being Inclined To Favor One Of His Wives Over Another
حدیث نمبر: 3394
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان له امراتان يميل لإحداهما على الاخرى , جاء يوم القيامة احد شقيه مائل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ لَهُ امْرَأَتَانِ يَمِيلُ لِإِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى , جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَدُ شِقَّيْهِ مَائِلٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کے مقابلے دوسری طرف زیادہ میلان رکھے تو قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 39 (2133)، سنن الترمذی/النکاح 41 (1141)، سنن ابن ماجہ/النکاح 47 (1969)، (تحفة الأشراف: 12213)، مسند احمد (2/295، 347، 471)، سنن الدارمی/النکاح 24 (2252) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2133) ترمذي (1141) ابن ماجه (1969) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 346

   سنن النسائى الصغرى3394عبد الرحمن بن صخرمن كان له امرأتان يميل لإحداهما على الأخرى جاء يوم القيامة أحد شقيه مائل
   جامع الترمذي1141عبد الرحمن بن صخرإذا كان عند الرجل امرأتان فلم يعدل بينهما جاء يوم القيامة وشقه ساقط
   سنن أبي داود2133عبد الرحمن بن صخرمن كانت له امرأتان فمال إلى إحداهما جاء يوم القيامة وشقه مائل
   سنن ابن ماجه1969عبد الرحمن بن صخرمن كانت له امرأتان يميل مع إحداهما على الأخرى جاء يوم القيامة وأحد شقيه ساقط
   بلوغ المرام906عبد الرحمن بن صخرمن كانت له امرأتان فمال إلى إحداهما جاء يوم القيامة وشقه مائل

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3394 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3394  
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح کہا ہے۔ اور دلائل کی رو سے انہی کی بات راجح معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد: 13،/ 320،321، وإرواء الغلیل: 7/80‘ وسنن ابن ماجه بتحقیق الدکتور بشارعواد، حدیث: 1969‘ وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 28/ 178)
(2) اعمال کی جزا اعمال کے مشابہ ہی ہوتی ہے کیونکہ اس شخص نے دنیا میں جانبداری کا رویہ قائم رکھا‘ لہٰذا قیامت کے دن ا س کی ایک جانب مفلوج ہوگی۔ اس جھکاؤ سے مراد دلی جھکاؤ نہیں بلکہ ظاہری سلوک (مثلاً باری‘ نفقہ وغیرہ) میں جھکاؤ ہے کیونکہ دل کا معاملہ تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ بہت سے دلی معاملات میں انسان بے بس ہوتا ہے‘ لہٰذا اس پر گرفت نہیں ہوگی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3394   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 906  
´بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور خاوند کا میلان ایک کی طرف رہا تو قیامت کے دن وہ ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 906»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في القسم بين النساء، حديث:2133، والترمذي،النكاح، حديث:1141، والنسائي، عشرة النساء، حديث:3394، وابن ماجه، النكاح، حديث:1969، وأحمد:2 /347، 471، قتادة ملدس وعنعن.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور اس پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۳ /۳۲۰‘ ۳۲۱‘ وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد‘ حدیث:۱۹۶۹)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 906   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1969  
´عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور ایک کو چھوڑ کر دوسری کی طرف مائل رہے، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک دھڑ گرا ہوا ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1969]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نےاسےصحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 13/ 320، 321، وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 1969)
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔

(2)
اگر کسی کی دو یا زیادہ بیویاں ہوں تو ممکن ہے قلبی میلان ایک کی طرف زیادہ ہو، لیکن یہ ناانصافی کا باعث نہیں بننی چاہیے۔

(3)
مباشرت کرنےمیں میلان اور خواہش کے مطابق کمی بیشی ہو سکتی ہے لیکن یہ جائز نہیں کہ ایک کی صنفی ضرورت سےچشم پوشی کر لی جائے۔
اللہ کا ارشاد ہے، ﴿فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُ‌وهَا كَالْمُعَلَّقَةِ﴾ (النساء: 129)
ایک کی طرف پوری طرح نہ جھک جاؤکہ دوسری کو (درمیان)
میں لٹکتی ہوئی کی طرح چھوڑ دو (4)
دنیا کے اعمال کا نتیجہ قیامت میں بھی ظاہر ہوگا اور انہی اعمال کے مطابق جنت اور جہنم کے درجات میں بھی فرق ہوگا۔
انہی کےمطابق جنت کی نعمتیں اور جہنم کی سزائیں ہونگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1969   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1141  
´سوکنوں کے درمیان باری کی تقسیم میں برابری کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی شخص کے پاس دو بیویاں ہوں اور ان کے درمیان انصاف سے کام نہ لے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1141]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی رسول اللہ ﷺ کے اپنے قول سے،
نہ کہ عام مقولہ کے طور پر،
جیسے کہاجاتاتھا جیسا کہ ہشام دستوائی کی روایت میں ہے۔

2؎:
اس لیے ان کی روایت مقبول ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1141   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.