ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین طرح کے لوگ ہیں جن کی مدد اللہ تعالیٰ پر حق اور واجب ہے، (ایک) اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا (دوسرا) ایسا نکاح کرنے والا، جو نکاح کے ذریعہ پاکدامنی کی زندگی گزارنا چاہتا ہو (تیسرا) وہ مکاتب ۱؎ جو مکاتبت کی رقم ادا کر کے آزاد ہو جانے کی کوشش کر رہا ہو“۔
وضاحت: ۱؎: مکاتب ایسا غلام ہے جو اپنی ذات کی آزادی کی خاطر مالک کیلئے کچھ قیمت متعین کر دے، قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ آزاد ہو جائے گا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3122
اردو حاشہ: : (1)”ضروری ہے“ اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی کی مدد نہ کرے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ یہ تو کمال رحمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی اور اختیار سے کچھ باتوں کو اپنے لیے ضروری قرار دے لیا ہے۔ (2) مالک کے لیے ضروری ہے کہ اگر وہ اپنے غلام میں کمائی کی صلاحیت دیکھے تو رقم طے کر کے اس سے آزادی کا معاہدہ کرے اور پھر اسے کمائی کے لیے کھلا چھوڑ دے۔ جب وہ مقرر معاہدے کے مطابق رقم ادا کردے تو اسے آزاد کردے، خصوصاً جب کہ غلام خود ایسے معاہدے کی درخواست کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا حکم دیا ﴿وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ﴾(النور:24:33)”اور تمہارے جو لونڈی غلام مکاتب کرنا (آزادی کی تحریر لکھنا) چاہیں تو تم انہیں لکھ کر دے دو۔“
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3122