(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد، قال: انبانا شعيب، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول:" طاف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع على راحلته بالبيت، وبين الصفا والمروة ليراه الناس، وليشرف، وليسالوه إن الناس غشوه". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ، وَلِيُشْرِفَ، وَلِيَسْأَلُوهُ إِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، (اور ایسا اس لیے کیا) تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ لوگوں سے اونچائی پر رہیں اور تاکہ لوگ مسئلے مسائل پوچھ سکیں کیونکہ لوگوں نے آپ کو ڈھانپ لیا تھا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2978
اردو حاشہ: اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے پیش نظر طواف پیدل کرنے کی بجائے سواری پر کیا جا سکتا ہے۔ جیسے بوڑھے اور بیمار قسم کے افراد۔ اسی طرح تعلیم مقاصد وغیرہ کے لیے سواری استعمال کی جا سکتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2978
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2986
´صفا و مروہ میں رمل کرنے کی جگہ کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا سے نیچے اترے یہاں تک کہ جب آپ کے قدم وادی کے نشیب میں پہنچے تو آپ نے رمل کیا، اور جب چڑھائی پر پہنچے تو عام رفتار سے چلے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2986]
اردو حاشہ: فوائد کے لیے دیکھیے، حدیث: 2984۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2986