ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے مہینے کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں ۱؎، اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز قیام اللیل (تہجد) ہے“۔
وضاحت: ۱؎: اللہ کی طرف اس مہینے کی نسبت شرف و فضل کی علامت کے طور پر ہے، جیسے بیت اللہ اور ناقۃ اللہ وغیرہ تراکیب ہیں، محرم حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک ہے، اسی مہینے سے ہجری سن کا آغاز ہوتا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1614
1614۔ اردو حاشیہ: ➊ محرم الحرام کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف، اس لیے ہے کہ یہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور حرمت والا مہینہ ہے۔ بعض نے اس کے روزے سے مراد عاشوراء کا روزہ لیا ہے۔ بعض نے ماہِ محرم کے تمام روزے مراد لیے ہیں، یہی مؤقف درست ہے۔ الفاظ کے ظاہر سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ ➋ جو لوگ فرض نماز کی سنتوں کو تہجد سے افضل سمجھتے ہیں، وہ ان سنتوں کو فرضوں کے تابع ہونے کی وجہ سے فرضوں ہی میں شمار کرتے ہیں۔ لیکن یہ درست نہیں۔ تہجد کی نماز ہی افضل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1614
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2429
´محرم کے روزے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماہ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے روزے محرم کے ہیں جو اللہ کا مہینہ ہے، اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی نماز رات کی نماز (تہجد) ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2429]
فوائد ومسائل: محرم کے مہینے میں نفلی روزوں کی بڑی فضیلت ہے۔ علاوہ ازیں عاشورہ محرم اور اس کے ساتھ ایک دن اور ملا کر روزہ رکھنے کا مسئلہ ہے جس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2429
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1742
´حرمت والے مہینوں کا روزہ۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: ”رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزہ کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے مہینے کا جسے تم لوگ محرم کہتے ہو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1742]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) محرم کو اللہ کا مہینہ کہنے سے اس کے شرف و فضل کی طرف اشارہ ہے جیسے بیت اللہ، ناقة اللہ اور روح اللہ میں اللہ کی طرف نسبت شرف و فضل کے اظہار کے لئے ہے (2) محرم میں نفلی روزے رکھنا دوسرے مہینوں سے افضل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1742
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 438
´قیام اللیل (تہجد) کی فضیلت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز (تہجد) ہے۔“[سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 438]
اردو حاشہ: 1؎: محرم کے مہینے کی اضافت اللہ کی طرف کی گئی ہے جس سے اس مہینے کا شرف و امتیاز واضح ہوتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 438
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 740
´محرم کے روزے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماہ رمضان کے بعد سب سے افضل روزہ اللہ کے مہینے ۱؎ محرم کا روزہ ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 740]
اردو حاشہ: 1؎: اللہ کی طرف اس مہینہ کی نسبت اس کے شرف و فضل کی علامت ہے، جیسے بیت اللہ اور ناقۃ اللہ وغیرہ ہیں، محرم چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے، ماہ محرم ہی سے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 740
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2755
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے بعد افضل روزے اللہ کے مہینہ محرم کے ہیں اور بہترین نماز فرض کے بعد رات کی نماز ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:2755]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: محرم کی اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت صرف اسکے شرف وفضل اور عظمت کے اعتبارکے لیے ہے اور یہ چار محترم مہینوں میں سے ایک ہے، اس لیے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کا خیال ہے کہ رمضان کے بعد افضل روزے اشہر حرم، ذوالقعدہ، ذوالحجہ محرم اور رجب کے ہیں۔ بعض کا خیال ہے، اس سے مراد صرف عاشورہ کا روزہ ہے، کیونکہ آپﷺ اس کا روزہ رکھتے تھے اور زیادہ روزے آپﷺ شعبان میں رکھتے تھے کیونکہ اس ماہ میں سالانہ اعمال رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔ اگر اس کا پورا محرم مراد ہوتا تو آپﷺ جب افضل روزے اس کے ہیں، اس میں روزے رکھتے، جبکہ یہ محترم مہینہ بھی ہے۔ اس سے سال کا آغاز بھی ہوتا ہے اور سال کا آغاز، اگر خیر وبرکت اور نیک کام سے ہوتو سال کے باقی مہینوں میں بھی خیر وخوبی کے دوام اور ہمیشگی کی امید ہو سکتی ہے، اہل علم کی طرف سے اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے، آپﷺ کو محرم کی فضیلت کاعلم آخر عمر میں ہوا، یا شاید آپﷺ کو اس ماہ میں کوئی مجبوری اور عذر پیش آ جاتا ہو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2755
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2756
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ آپﷺ سے دریافت کیا گیا فرض نماز کے بعد کون سی نماز افضل ہے؟ اور ماہ رمضان کے بعد کون سے (ماہ) کے روزے افضل ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ”فرض نماز کے بعد سب سے بہتر نماز آدھی رات کی نماز ہے اور افضل روزے ماہ رمضان کے بعد اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:2756]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فرض نمازوں کے بعد بہتر اوربرتر نماز تہجد ہے اگرچہ اکثر علماء نے سنن راتبہ کو افضل قرار دیا ہے تہجد کی نماز میں کلفت ومشقت زیادہ ہے، ریا اور سمع کا احتمال بھی کم ہے اورآغاز میں یہ فرض بھی رہی ہے اس لیے آپﷺ نے اس کو افضل قرار دیا اور سنن راتبہ، فرض نمازوں کا تتمہ اور تکملہ اور ان میں خشوع وخضوع پیدا کرنے کے اعتبار سے افضل ہیں۔