سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
2. بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْجُمُعَةِ
2. باب: نماز جمعہ چھوڑنے کی شناعت کا بیان۔
Chapter: Stern Warning Against Missing Jumu'ah
حدیث نمبر: 1370
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن محمد بن عمرو، عن عبيدة بن سفيان الحضرمي، عن ابي الجعد الضمري وكانت له صحبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من ترك ثلاث جمع تهاونا بها , طبع الله على قلبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا , طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ".
ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ (جنہیں صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے) کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین جمعہ سستی سے چھوڑ دیا، اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کا دل خیر اور ہدایت کے قبول کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دئیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 210 (1052)، سنن الترمذی/الصلاة 242، الجمعة 7 (500)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 93 (1125)، (تحفة الأشراف: 11883)، مسند احمد 3/424، سنن الدارمی/الصلاة 205 (1612) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى1370عمرو بن بكرمن ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه
   جامع الترمذي500عمرو بن بكرمن ترك الجمعة ثلاث مرات تهاونا بها طبع الله على قلبه
   سنن أبي داود1052عمرو بن بكرمن ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه
   سنن ابن ماجه1125عمرو بن بكرمن ترك الجمعة ثلاث مرات تهاونا بها طبع على قلبه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1370 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1370  
1370۔ اردو حاشیہ:
مہر لگانا ایک محاور ہ ہے جس سے مراد کسی چیز کو یقینی بنانا اور ناقابل تنسیخ کر دینا ہے۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بلاعذر شرعی تین جمعے چھوڑنے والا شخص قطعاً منافق ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ (الا یہ کہ توبہ کر لے۔)
➋ جمعہ ادا کرنا واجب ہے کیونکہ اس قسم کی وعید ترک واجب ہی پر ہوتی ہے۔
➌ واجب اعمال کی ادائیگی میں سستی بہت بڑا جرم ہے۔ ترک واجب پر دوام سے نیکی کی توفیق سلب ہو جاتی ہے، آدمی کے دل پر غفلت کے پردے چڑھ جاتے ہیں اور آدمی نیکی کو نیکی اور برائی کو برائی نہیں سمجھتا۔ أعادنا اللہ منه۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1370   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1052  
´جمعہ چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (انہیں شرف صحبت حاصل تھا) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سستی سے تین جمعہ چھوڑ دے تو اس کی وجہ سے اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1052]
1052۔ اردو حاشیہ:
دل پر مہر لگ جانا بہت بڑی بدنصیبی محرومی اور سزا ہے کہ انسان نیکی اور خیر کی توفیق سے محروم ہو جاتا ہے اس لئے بندے کو فوراً اپنی اصلاح اور توبہ کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1052   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1125  
´بغیر عذر کے جمعہ چھوڑنے والے کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔`
ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ (انہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین جمعے سستی سے چھوڑ دئیے، اس کے دل پہ مہر لگ گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1125]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (تَھَاوُناً)
کا لفظ ھَیِّنٌ سے تعلق رکھتا ہے۔
جس کا مطلب معمولی اور غیر اہم چیز ہے۔
انسان جس چیز کواہمیت نہیں دیتا۔
اس کی ادایئگی میں سستی اور کاہلی سے کام لیتا ہے۔
اس لئے اس لفظ کا ترجمہ سستی کرتے ہوئے بھی کیا جاتا ہے۔

(2)
دل پر مہر لگ جانا بعض گناہوں کی سزا کے طور پر ہوتا ہے۔
جس کے نتیجے میں دل خیر وشر میں امتیاز سے محروم ہوجاتا ہے۔
پھر ا س کو نیکی سے محبت اور بُرائی سے نفرت نہیں رہتی۔
جب دل کی بیماری اس درجہ تک پہنچ جائے۔
تو پھر ہدایت کی اُمید بہت ہی کم رہ جاتی ہے۔
مومن کو اس خطرناک مرحلے سے بچنے کے لئے نمازوں کاخاص طور پر جمعے کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1125   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 500  
´بغیر عذر کے جمعہ چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوالجعد ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جمعہ تین بار سستی ۱؎ سے حقیر جان کر چھوڑ دے گا تو اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 500]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ مسلسل جمعہ چھوڑنا ایک خطرناک کام ہے،
اس سے دل پر مہر لگ سکتی ہے جس کے بعد اخروی کامیابی کی امید ختم ہو جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 500   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.