(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسحاق الصاغاني، قال: حدثنا ابو سلمة الخزاعي منصور بن سلمة، قال: حدثنا خلاد بن سليمان، قال ابو سلمة: وكان من الخائفين، عن خالد بن ابي عمران، عن عروة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا جلس مجلسا او صلى تكلم بكلمات , فسالته عائشة عن الكلمات , فقال:" إن تكلم بخير كان طابعا عليهن إلى يوم القيامة , وإن تكلم بغير ذلك كان كفارة له , سبحانك اللهم وبحمدك استغفرك واتوب إليك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَكَانَ مِنَ الْخَائِفِينَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا جَلَسَ مَجْلِسًا أَوْ صَلَّى تَكَلَّمَ بِكَلِمَاتٍ , فَسَأَلَتْهُ عَائِشَةُ عَنِ الْكَلِمَاتِ , فَقَالَ:" إِنْ تَكَلَّمَ بِخَيْرٍ كَانَ طَابِعًا عَلَيْهِنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ , وَإِنْ تَكَلَّمَ بِغَيْرِ ذَلِكَ كَانَ كَفَّارَةً لَهُ , سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھتے تو کچھ کلمات کہتے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے ان کلمات کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے کوئی بھلی بات کی ہو گی تو یہ کلمات اس پر قیامت کے دن تک بطور مہر ہوں گے، اور اگر اس کے علاوہ اس نے کوئی اور بات کی ہو گی تو یہ کلمات اس کے لیے کفارہ ہوں گے، وہ یہ ہیں: «سبحانك اللہم وبحمدك أستغفرك وأتوب إليك»”تیری ذات پاک ہے اے اللہ! اور تیری حمد کے ذریعہ سے میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں، اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16335)، وقد أخرجہ المؤلف فی عمل الیوم واللیلة 137 (400)، مسند احمد 6/77 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مسند احمد (6/ 77) وسنده حسن
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1345
1345۔ اردو حاشیہ: ➊ اس دعا کو ”کفارۂ مجلس“ کہا جاتا ہے، لہٰذا ہر مجلس کے بعد پڑھنی چاہیے۔ ➋ ”مہر بن جائیں گے“ یعنی ان اچھی باتوں کے ثواب کوقائم رکھیں گے اور ان کی قبولیت کی ضمانت ہوں گے اور انہیں رد نہیں ہونے دیں گے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1345