سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
13. بَابُ : قَصِّ الشَّارِبِ
13. باب: مونچھ کترنا۔
Chapter: Trimming The Mustache
حدیث نمبر: 13
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عبيدة بن حميد، عن يوسف بن صهيب، عن حبيب بن يسار، عن زيد بن ارقم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم ياخذ شاربه فليس منا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يَأْخُذْ شَارِبَهُ فَلَيْسَ مِنَّا".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی مونچھ کے بال نہ لے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی ہماری روش پر چلنے والوں میں سے نہیں، یہ تعبیر تغلیظ و تشدید کے لیے ہے، اسلام سے خروج مراد نہیں اس لیے اس میں غفلت و سستی نہ کریں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الأدب 16 (2761)، (تحفة الأشراف: 3660)، (مسند احمد 4/366، 368) یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے (5050) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى13زيد بن أرقممن لم يأخذ شاربه فليس منا
   جامع الترمذي2761زيد بن أرقممن لم يأخذ من شاربه فليس منا
   المعجم الصغير للطبراني607زيد بن أرقممن لم يأخذ من شاربه فليس منا
   سنن النسائى الصغرى5050زيد بن أرقممن لم يأخذ شاربه فليس منا

سنن نسائی کی حدیث نمبر 13 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 13  
13۔ اردو حاشیہ:
➊ مونچھیں، بلوغت کا نشان ہیں، اس سے بچے اور بڑے میں تمیز ہوتی ہے، مگر یہ منہ کے اوپر ہوتی ہیں، زیادہ بڑی ہو جائیں تو کھانے پینے کی چیزوں کو لگیں گی۔ خود بھی آلودہ ہوں گی اور کھانے پینے کی چیزیں بھی گرد وغبار وغیرہ سمیت پیٹ میں جائیں گی، لہٰذا بالائی ہونٹ سے نیچے مونچھوں کو کاٹنا عقلی تقاضا ہے۔ شریعت اسلامیہ کا حکم بھی یہی، البتہ مونچھوں کے کنارے جو ڈاڑھی سے مل جائیں، بغیر کاٹے رکھے جا سکتے ہیں۔
➋ مذکورہ احادیث (نمبر 9 سے 11) امیں پانچ فطری امور ذکر کیے گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف یہ پانچ چیزیں ہی فطرت میں داخل ہیں بلکہ دوسری احادیث میں ان کے علاوہ کچھ اور چیزوں کا بھی ذکر ہے، مثلاً: ایک روایت میں ہے: «عشر من الفطرہ» دس چیزیں فطرت سے ہیں۔ (صحيح مسلم، الطهارة، حديث: 261) ان کا ذکر ان شاء اللہ اپنے مقام پر آئے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 13   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5050  
´مونچھیں کٹانے کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے مونچھیں نہیں کاٹیں وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5050]
اردو حاشہ:
(1) مونچھیں نہ کاٹے یعنی کاٹنے کی ضرورت ہو، مثلاً: وہ منہ میں پڑنے لگیں۔ مشروب سے آلودہ ہوں وغیرہ: ورنہ ہر روز کاٹنا ضروری نہیں اور نہ ساری زندگی میں ایک آدھ دفعہ کاٹ لینا ہی کافی ہے۔
(2) ہم میں سے نہیں۔ یعنی ہمارے طریقۂ کار پر عمل پیرا نہیں، یا دیکھنےمیں مسلمان نہیں لگتا، یا تشبیہ مراد ہے کہ وہ غیر مسلموں جیسا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5050   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2761  
´مونچھیں کترنے کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی مونچھوں کے بال نہ لیے (یعنی انہیں نہیں کاٹا) تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2761]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ ہماری سنت اور ہمارے طریقے کا مخالف ہے،
کیونکہ مونچھیں بڑھانا کفارومشرکین کا شعار ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2761   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.