(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" كانت الانصار بعيدة منازلهم من المسجد، فارادوا ان يقتربوا، فنزلت: ونكتب ما قدموا وآثارهم سورة يس آية 12، قال: فثبتوا". (موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَتْ الْأَنْصَارُ بَعِيدَةً مَنَازِلُهُمْ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادُوا أَنْ يَقْتَرِبُوا، فَنَزَلَتْ: وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، قَالَ: فَثَبَتُوا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انصار کے مکانات مسجد نبوی سے کافی دور تھے، ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب آ جائیں تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «ونكتب ما قدموا وآثارهم»”ہم ان کے کئے ہوئے اعمال اور نشانات قدم لکھیں گے“(يسين: 12) تو وہ اپنے مکانوں میں رک گئے ۱؎۔
وضاحت: ا؎: ان حدیثوں کے خلاف وہ حدیث نہیں ہے کہ گھر کی نحوست یہ ہے کہ وہاں اذان سنائی نہ دے، کیونکہ یہ نحوست اس وجہ سے ہے کہ اکثر ایسے گھر میں رہنے سے جماعت چھوٹ جاتی ہے، نماز کا وقت معلوم نہیں ہوتا، اور ان حدیثوں میں اس شخص کی فضیلت ہے جو دور سے مسجد آئے، اور جماعت میں شریک ہو، اور ابن کثیر نے تصریح کی ہے کہ جو گھر مسجد سے زیادہ دور ہو وہی افضل ہے، امام مسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہمارے گھر مسجد سے زیادہ دور تھے ہم نے چاہا کہ ان کو بیچ ڈالیں اور مسجد کے قریب آ رہیں تو نبی اکرم ﷺ نے ہم کو منع کیا، اور فرمایا: ”تم کو ہر قدم پر ایک درجہ ملے گا“، اور امام احمد نے روایت کی ہے کہ مسجد سے دور جو گھر ہو اس کی فضیلت مسجد سے قریب والے گھر پر ایسی ہے جیسے سوار کی فضیلت بیٹھے ہوئے شخص پر۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6127، ومصباح الزجاجة: 297) (صحیح)» (سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)
It was narrated that Ibn 'Abbas said:
"The houses of the Ansar were far from the mosque and they wanted to move closer. Then the following Verse was revealed: 'We record that which they send before (them), and their traces.'" [Ya-Sin: 12] He said: So they remained (where they were)."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سماك عن عكرمة: ضعيف و للحديث شاھد ضعيف عند الترمذي (3226) والحديث السابق (الأصل: 784) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 407
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث785
اردو حاشہ: اہل عزیمت کے لیے مسجد سے دور رہنا افضل ہے لیکن عام لوگ جو نماز کا اس قدر اہتمام کرنے کے عادی نہ ہوں ان کے لیے مسجد کے قریب رہنا بہتر ہے تاکہ فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کا ارتکاب نہ ہوجائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 785