Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
11. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ إِنْشَادِ الضَّوَالِّ فِي الْمَسْجِدِ
باب: مساجد میں گمشدہ چیزوں کو پکار کر ڈھونڈنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 765
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا وَجَدْتَهُ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، تو ایک شخص نے کہا: میرا سرخ اونٹ کس کو ملا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کرے تمہیں نہ ملے، مسجدیں خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 18 (569)، (تحفة الأشراف: 1936)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/349، 420) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱ ؎: مساجد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی یاد کے لئے اور تلاوت قرآن اور وعظ اور تعلیم قرآن اور حدیث کے لئے بنائی گئی ہیں، اور علماء حق ہمیشہ مسجد میں دینی علوم کی تعلیم دیتے رہے، اور تعلیم میں کبھی بحث کی بھی ضرورت ہوتی ہے، حافظ ابن حجر نے کہا کہ مسجد میں نکاح پڑھنا درست ہے بلکہ سنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

وضاحت: ۱ ؎: مساجد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی یاد کے لئے اور تلاوت قرآن اور وعظ اور تعلیم قرآن اور حدیث کے لئے بنائی گئی ہیں، اور علماء حق ہمیشہ مسجد میں دینی علوم کی تعلیم دیتے رہے، اور تعلیم میں کبھی بحث کی بھی ضرورت ہوتی ہے، حافظ ابن حجر نے کہا کہ مسجد میں نکاح پڑھنا درست ہے بلکہ سنت ہے۔
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 765 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث765  
اردو حاشہ: (1) (ضالة)
گمشدہ جانور کو کہا جاتا ہے تاہم دوسری گمشدہ اشیاء پر بھی اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔

(2)
اس بد دعا کا مقصد اس اعلان سے ناپسندیدگی کا اظہار ہے۔
یہ بھی تنبیہ کا ایک اسلوب ہے۔

(3)
مسجدوں کی تعمیر کا مقصد نماز کی ادائیگی وعظ ونصیحت اور تعلیم وتعلم ہے، مسجد سے باہر گم ہونے والی چیزوں کی تلاش نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 765   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1262  
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا کہ سرخ اونٹ کے بارے میں کون بتائے گا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تجھے نہ ملے، مسجدیں صرف انہیں کاموں کے لیے بنی ہیں جن کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1262]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مسجد بنانے کا اصل مقصد نماز،
تلاوت،
ذکر و اذکار اور دین کی تعلیمات اور وعظ و نصیحت ہے،
اور لوگوں کے اجتماع سے فائدہ اٹھا کر گمشدہ چیز کا اعلان کرنا ان مقاصد کے منافی ہے حتی کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ علمی بحث اور مذاکرہ کو بھی آواز کے بلند ہو جانے کی بنا پر ناپسندیدہ قرار دیتے ہیں اور بعض حضرات کا خیال ہے کہ انسان اپنی ذات کی ضرورت کے لیے مسجد میں سوال بھی نہیں کر سکتا،
صرف دینی ضرورت کے لیے یا مفادِعامہ کی چیز کا سوال کر سکتا ہے۔
اس لیے آپﷺ نے اپنے گمشدہ اونٹ کے بارے میں اعلان کرنے والے کو رَحْمَةٌ الِّلْعَالَمِیْن ہونے کے باوجود بدعا دی،
جس سے ثابت ہوتا ہے مسجد سے خارج گمشدہ چیز کا اعلان مسجد میں کرنا درست نہیں ہے۔
خاص کر نماز اور تعلیم وتدریس کے اوقات میں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1262