سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
7. بَابُ : اجْتِنَابِ الْبِدَعِ وَالْجَدَلِ
7. باب: بدعات اور جدال (بے جا بحث و تکرار) سے اجتناب و پرہیز۔
Chapter: Avoiding Bid'ah (innovation) and dispute
حدیث نمبر: 51
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، وهارون بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابن ابي فديك ، عن سلمة بن وردان ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ترك الكذب وهو باطل، بني له قصر في ربض الجنة، ومن ترك المراء وهو محق، بني له في وسطها، ومن حسن خلقة، بني له في اعلاها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ الْكَذِبَ وَهُوَ بَاطِلٌ، بُنِيَ لَهُ قَصْرٌ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ تَرَكَ الْمِرَاءَ وَهُوَ مُحِقٌّ، بُنِيَ لَهُ فِي وَسَطِهَا، وَمَنْ حَسَّنَ خُلُقَةُ، بُنِيَ لَهُ فِي أَعْلَاهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جھوٹ بولنا چھوڑ دیا اور وہ باطل پر تھا تو اس کے لیے جنت کے کناروں میں ایک محل بنایا جائے گا، اور جس نے حق پر ہونے کے باوجود بحث اور کٹ حجتی چھوڑ دی اس کے لیے جنت کے بیچ میں محل بنایا جائے گا، اور جس نے اپنے آپ کو حسن اخلاق سے مزین کیا اس کے لیے جنت کے اوپری حصہ میں محل بنایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 58 (1993)، (تحفة الأشراف: 868) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی امام ترمذی نے تحسین فرمائی ہے، لیکن اس کی سند میں سلمہ بن وردان منکرالحدیث راوی ہیں، اور متن مقلوب ہے جس کی وضاحت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے، ملاحظہ ہو: سنن ابی داود: 4800)

It was narrated that Ans bin Malik said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Whoever gives up telling lies in support of a false claim, a palace will be built for him in the outskirts of Paradise. Whoever gives up argument when he is in the right, a palace will be built from him in the middle (of Paradise). And whoever had good behavior, a palace will be built for him in the highest reaches (of Paradise).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: سنده ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1993)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 376

   جامع الترمذي1993أنس بن مالكمن ترك الكذب وهو باطل بني له في ربض الجنة ومن ترك المراء وهو محق بني له في وسطها ومن حسن خلقه بني له في أعلاها
   سنن ابن ماجه51أنس بن مالكمن ترك الكذب وهو باطل بني له قصر في ربض الجنة ومن ترك المراء وهو محق بني له في وسطها ومن حسن خلقة بني له في أعلاها

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 51 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث51  
اردو حاشہ:
(1)
کسی بھی دینی یا دنیوی معاملے میں اختلاف ہو جائے تو اسے ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَالصُّلْحُ خَيْرٌ﴾  (النساء: 128)
 صلح بہتر ہے۔

(2)
جب کوئی شخص اپنی غلطی محسوس کر لے تو اسے چاہیے کہ اس آیت کی تلاوت کرے تاکہ اختلاف ختم ہو جائے۔
یہ عمل اس قدر عظیم ہے کہ اس کی جزا کے طور پر جنت میں ایک محل ملے گا۔

(3)
دنیوی معاملات میں یہ ممکن ہے کہ انسان اپنا جائز حق چھوڑ کر جھگڑا ختم کر دے۔
باہمی اتفاق و اتحاد کے لیے دی گئی یہ قربانی اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت عظیم عمل ہے جس کا انعام یہ ہے کہ ایسے شخص کو جنت کے درمیان میں ایک عمدہ محل ملے گا۔

(4)
مسلمان کے اخلاق اعلیٰ درجے کے ہونے چاہئیں تاکہ روزمرہ کے معاملات خوش اسلوبی سے چلتے رہیں، خوش خلقی، برداشت اور نرم خوئی کی صفات سے مزین ہو کر لڑائی جھگڑے کے امکانات ہی ختم کر دیے جائیں۔
معاشرے میں اس قسم کے افراد جتنے زیادہ ہوں گے، اتنا ہی امن و امان زیادہ ہو گا، اس لیے ایسا شخص مذکورہ بالا دونوں قسم کے افراد سے بلند تر مقام کا حامل ہے اور جنت میں بھی اسے ان سے اعلیٰ تر مقام حاصل ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 51   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1993  
´تکرار کرنے اور لڑائی جھگڑے کی مذمت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (جھگڑے کے وقت) جھوٹ بولنا چھوڑ دے حالانکہ وہ ناحق پر ہے، اس کے لیے اطراف جنت میں ایک مکان بنایا جائے گا، جو شخص حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے اس کے لیے جنت کے بیچ میں ایک مکان بنایا جائے گا اور جو شخص اپنے اخلاق اچھے بنائے اس کے لیے اعلیٰ جنت میں ایک مکان بنایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1993]
اردو حاشہ:
نوٹ:

سندمیں سلمہ بن وردان لیثی مدنی ضعیف راوی ہیں،
صحیح الفاظ ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے اس طرح ہیں: (أنا زعیم ببیت في ربض الجنةِ لِمَنْ تَرَکَ المَزَاحَ وَ إِنْ کَانَ مُحِقًّا،
و بیت فِي وَسطِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَ إِن کَانَ مضازِحًا،
وَ بَیْتٌ فِي اَعْلَی الْجَنَّۃ لِمَنْ حسن خُلُقه)
 (أبوداود رقم: 4800) تفصیل کے لیے دیکھیے الصحیحة: 273)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1993   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.