سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
61. بَابُ : الْوُضُوءِ بِالصُّفْرِ
61. باب: پیتل کے برتن سے وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Ablution using brass
حدیث نمبر: 471
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا احمد بن عبد الله ، عن عبد العزيز بن الماجشون ، حدثنا عمرو بن يحيى ، عن ابيه ، عن عبد الله بن زيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخرجنا له ماء في تور من صفر فتوضا به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمَاجِشُونِ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَاءً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ بِهِ".
صحابی رسول عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے پیتل کے ایک چھوٹے برتن میں پانی حاضر کیا جس سے آپ نے وضو کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (434) (تحفة الأشراف: 5308) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah bin Zaid, the Companion of the Prophet, said: "The Messenger of Allah came to us, and we brought water out to him in a vessel of brass, and he performed ablution with it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   سنن أبي داود100عبد الله بن زيدأخرجنا له ماء في تور من صفر فتوضأ
   سنن ابن ماجه471عبد الله بن زيدأخرجنا له ماء في تور من صفر فتوضأ به

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 471 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث471  
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ پیتل کے برتن بنانا اور کھانے پینے میں ان کا استعمال جائز ہے۔

(2)
پیتل کی انگوٹھی یا کوئی اور زیور پہننے سے پرہیزکرنا چاہیے کیونکہ نبیﷺ نے پیتل کی انگوٹھی پہننے والے سے فرمایا:
کیا وجہ ہے کہ مجھے تم سے بتوں کی بو آرہی ہے؟۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔ (جامع الترمذي، اللباس، باب ماجاء في خاتم الحديد، حديث: 1757، وسنن ابي داؤد، الخاتم، باب ماجاء في خاتم الحديد، حديث: 4223، وسنن النسائي، الزينة، باب مقدار ما يجعل في الخاتم من الفضة،   حديث: 5197)
شيخ عبدالقادر ارناؤوط نے اس حدیث کو حسن قراردیا ہے (حاشیة جامع الأصول: 4؍714)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 471   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 100  
´پیتل کے برتن میں وضو کرنے کا بیان`
«۔۔۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَاءً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ۔۔۔»
۔۔۔ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے ایک پیتل کے پیالے میں آپ کے لیے پانی نکالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔۔۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 100]
فوائد و مسائل:
چونکہ پیتل اور کانسی کے برتنوں میں سونے کی سی رنگت ہوتی ہے اس لیے امام صاحب رحمہ اللہ نے اس شبہے کو زائل کرنے کے لیے یہ روایات پیش فرمائی ہیں، البتہ خالص سونے، چاندی یا ان سے ملمع شدہ برتن استعمال کرنا جائز نہیں ہیں۔ صرف ٹانکے کی حد تک جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 100   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.