ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور یہ فخریہ نہیں کہتا، قیامت کے دن زمین سب سے پہلے میرے لیے پھٹے گی، اور میں یہ فخریہ نہیں کہتا، میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی، اور میں فخریہ نہیں کہتا، حمد کا جھنڈا قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہو گا، اور میں یہ فخریہ نہیں کہتا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 18 (3148)، المناقب 1 (3615)، (تحفة الأشراف: 4367)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/2) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4308
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) نبی ﷺ نے اپنی خوبیاں خود بیان فرمائی ہیں کیونکہ ان کا تعلق مستقبل سے ہے۔ جو بتائے بغیر معلوم نہیں ہو سکتیں۔
(1) ان خصائص کے بیان کرنے کا مقصد حقیقت حال سے آگاہ کرنا ہے اظہار فخر نہیں۔
(3) بعض حالات میں اپنی خوبیاں بیان کرنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے جیے یوسف علیہ سلام نے فرمایا تھا ﴿اِجْعَلْنِی عَلٰی خَزَآئنِ الْأَرْضِ اِنِّی حَفِیْظٌ عَلِیْم﴾(یوسف: 12: 55) ”آپ مجھے زمین کے خزانوں کا مالک مقرر کر دیجیے میں حفاطت کرنے والا اور با خبر ہوں۔“ یہ ممنوعہ خود ستائی میں شامل نیہں۔
(4) نبیﷺ تمام انسانوں کے سردار ہیں یعنی حضرت آدم علیہ سلام سے لیکر قیامت تک پیدا ہونے والےتمام انسانوں میں سب سے افضل ہیں چناچہ تمام انبیاء اور رسولوں سے بھی افضل ہیں اسی لیے جنت کا مقم وسیلہ اور محشر میں مقام محمود رسولﷺ کےلیے مخصوص ہیں۔
(5) جھنڈا بھی قیادت کی علامت ہے۔ رسول کا جھنڈا ”حمد کا جھنڈا“(لواء الحمد) ہیں۔ سب کائنات نبیﷺ کی تعریف کرے گئی جبکہ رسولﷺ اللہ تعالی کی حمد و ثناء فرمائے گے۔
(6) قبروں سے اٹھنا قیامت کی ابتداء ہے اور جنت میں داخلہ اس سلسلے کی انتہا ہے۔ نبیﷺ کو ان دونوں میں اولیت کا شرف حاصل ہے کہ دوبارہ زندہ ہوکہ قبروں سے اٹھنے میں بھی نبی کو اولیت حاصل ھوگی اور جنت کا دروازہ بھی آپﷺ کے لیے کھولا جائے گا۔
(7) قیامت کے دن شفاعت اللہ تعالی کی اجازت سے ہوگی نبیﷺ عرش کے نیچے تشریف لے جاکر ایک طویل سجدہ کریں گے اور اللہ تعالی کی وہ تعریفیں کریں گے جو پہلے نہ کبھی کی ہوگی تب رسولّ کو شفاعت کی اجازت دی جاےگی۔ اور وہ شفاعت قبول بھی کی جائےگی۔ نبیﷺ کے بعد دوسرے انبیاء علیہم السلام پھر شہداء، حفاظ کرام اور دوسرے نیک لوگ درجہ بدرجہ اللہ تعالی سے شفاعت کریں گے۔
(8) ان تمام تفصیلات پہ ایمان لانا آخرت پہ لانے میں شامل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4308