(مرفوع) حدثنا ابو كريب , حدثنا يونس بن بكير , عن محمد بن إسحاق , حدثني عاصم بن عمر بن قتادة , عن محمود بن لبيد , عن ابي سعيد الخدري , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تفتح ياجوج وماجوج فيخرجون كما قال الله تعالى: وهم من كل حدب ينسلون سورة الانبياء آية 96 فيعمون الارض , وينحاز منهم المسلمون , حتى تصير بقية المسلمين في مدائنهم وحصونهم , ويضمون إليهم مواشيهم , حتى انهم ليمرون بالنهر فيشربونه , حتى ما يذرون فيه شيئا , فيمر آخرهم على اثرهم , فيقول قائلهم: لقد كان بهذا المكان مرة ماء , ويظهرون على الارض , فيقول قائلهم: هؤلاء اهل الارض قد فرغنا منهم , ولننازلن اهل السماء حتى إن احدهم ليهز حربته إلى السماء فترجع مخضبة بالدم , فيقولون: قد قتلنا اهل السماء , فبينما هم كذلك , إذ بعث الله دواب كنغف الجراد , فتاخذ باعناقهم فيموتون موت الجراد , يركب بعضهم بعضا , فيصبح المسلمون لا يسمعون لهم حسا , فيقولون: من رجل يشري نفسه وينظر ما فعلوا , فينزل منهم رجل قد وطن نفسه على ان يقتلوه , فيجدهم موتى فيناديهم الا ابشروا فقد هلك عدوكم , فيخرج الناس , ويخلون سبيل مواشيهم فما يكون لهم رعي إلا لحومهم , فتشكر عليها كاحسن ما شكرت من نبات اصابته قط". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق , حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ , عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تُفْتَحُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ فَيَخْرُجُونَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ سورة الأنبياء آية 96 فَيَعُمُّونَ الْأَرْضَ , وَيَنْحَازُ مِنْهُمُ الْمُسْلِمُونَ , حَتَّى تَصِيرَ بَقِيَّةُ الْمُسْلِمِينَ فِي مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ , وَيَضُمُّونَ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيَهُمْ , حَتَّى أَنَّهُمْ لَيَمُرُّونَ بِالنَّهَرِ فَيَشْرَبُونَهُ , حَتَّى مَا يَذَرُونَ فِيهِ شَيْئًا , فَيَمُرُّ آخِرُهُمْ عَلَى أَثَرِهِمْ , فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ: لَقَدْ كَانَ بِهَذَا الْمَكَانِ مَرَّةً مَاءٌ , وَيَظْهَرُونَ عَلَى الْأَرْضِ , فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ: هَؤُلَاءِ أَهْلُ الْأَرْضِ قَدْ فَرَغْنَا مِنْهُمْ , وَلَنُنَازِلَنَّ أَهْلَ السَّمَاءِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَهُزُّ حَرْبَتَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَتَرْجِعُ مُخَضَّبَةً بِالدَّمِ , فَيَقُولُونَ: قَدْ قَتَلْنَا أَهْلَ السَّمَاءِ , فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ , إِذْ بَعَثَ اللَّهُ دَوَابَّ كَنَغَفِ الْجَرَادِ , فَتَأْخُذُ بِأَعْنَاقِهِمْ فَيَمُوتُونَ مَوْتَ الْجَرَادِ , يَرْكَبُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا , فَيُصْبِحُ الْمُسْلِمُونَ لَا يَسْمَعُونَ لَهُمْ حِسًّا , فَيَقُولُونَ: مَنْ رَجُلٌ يَشْرِي نَفْسَهُ وَيَنْظُرُ مَا فَعَلُوا , فَيَنْزِلُ مِنْهُمْ رَجُلٌ قَدْ وَطَّنَ نَفْسَهُ عَلَى أَنْ يَقْتُلُوهُ , فَيَجِدُهُمْ مَوْتَى فَيُنَادِيهِمْ أَلَا أَبْشِرُوا فَقَدْ هَلَكَ عَدُوُّكُمْ , فَيَخْرُجُ النَّاسُ , وَيَخْلُونَ سَبِيلَ مَوَاشِيهِمْ فَمَا يَكُونُ لَهُمْ رَعْيٌ إِلَّا لُحُومُهُمْ , فَتَشْكَرُ عَلَيْهَا كَأَحْسَنِ مَا شَكِرَتْ مِنْ نَبَاتٍ أَصَابَتْهُ قَطُّ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یاجوج و ماجوج کھول دئیے جائیں گے، پھر وہ باہر آئیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وهم من كل حدب ينسلون»”یہ لوگ ہر اونچی زمین سے دوڑتے آئیں گے“(سورة الأنبياء: 96) پھر ساری زمین میں پھیل جائیں گے، اور مسلمان ان سے علاحدہ رہیں گے، یہاں تک کہ جو مسلمان باقی رہیں گے وہ اپنے شہروں اور قلعوں میں اپنے مویشیوں کو لے کر پناہ گزیں ہو جائیں گے، یہاں تک کہ یاجوج و ماجوج نہر سے گزریں گے، اس کا سارا پانی پی کر ختم کر دیں گے، اس میں کچھ بھی نہ چھوڑیں گے، جب ان کے پیچھے آنے والوں کا وہاں پر گزر ہو گا تو ان میں کا کوئی یہ کہے گا کہ کسی زمانہ میں یہاں پانی تھا، اور وہ زمین پر غالب آ جائیں گے، تو ان میں سے کوئی یہ کہے گا: ان اہل زمین سے تو ہم فارغ ہو گئے، اب ہم آسمان والوں سے لڑیں گے، یہاں تک کہ ان میں سے ایک اپنا نیزہ آسمان کی طرف پھینکے گا، وہ خون میں رنگا ہوا لوٹ کر گرے گا، پس وہ کہیں گے: ہم نے آسمان والوں کو بھی قتل کر دیا، خیر یہ لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ چند جانور بھیجے گا، جو ٹڈی کے کیڑوں کی طرح ہوں گے، جو ان کی گردنوں میں گھس جائیں گے، یہ سب کے سب ٹڈیوں کی طرح مر جائیں گے، ان میں سے ایک پر ایک پڑا ہو گا، اور جب مسلمان اس دن صبح کو اٹھیں گے، اور ان کی آہٹ نہیں سنیں گے تو کہیں گے: کوئی ایسا ہے جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کے انہیں دیکھ کر آئے کہ یاجوج ماجوج کیا ہوئے؟ چنانچہ مسلمانوں میں سے ایک شخص (قلعہ سے) ان کا حال جاننے کے لیے نیچے اترے گا، اور دل میں خیال کرے گا کہ وہ مجھ کو ضرور مار ڈالیں گے، خیر وہ انہیں مردہ پائے گا، تو مسلمانوں کو پکار کر کہے گا: سنو! خوش ہو جاؤ! تمہارا دشمن ہلاک ہو گیا، یہ سن کر لوگ نکلیں گے اور اپنے جانور چرنے کے لیے آزاد چھوڑیں گے، اور ان کے گوشت کے سوا کوئی چیز انہیں کھانے کے لیے نہ ملے گی، اس وجہ سے ان کا گوشت کھا کھا کر خوب موٹے تازے ہوں گے، جس طرح کبھی گھاس کھا کر موٹے ہوئے تھے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4299، ومصباح الزجاجة: 1439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/77) (حسن صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4079
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اس حدیث سے یاجوج اور ماجوج پر تفصیلی روشنی پڑتی ہےکہ وہ کافر وحشی اور جنگجو قسم کے لوگ ہوں گے۔
(2) آسمان سے ان کی برچھیوں اور تیروں کا خون آلود ہو کر واپس آنا اللہ کی طرف سے مہلت دینے اور انھیں وقتی خوشی دینے کا انداز ہے۔
(3)(نغف) کی تشریح یوں کی گئی ہے: ایک کیڑا جو اونٹوں اور بکریوں کی ناکوں میں ہوتا ہے۔ (النهايه لابن أثير، ماده: نغف) اس کو ٹڈی دل (جراد) کی طرف مضاف کیا گیا ہے اس لیے اس سے مراد وہ سونڈیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ جو ٹڈی دل کے انڈوں سے نکلتی ہیں اور پر نکلنے سے پہلے درختوں اور فصلوں کے پتے کھا کھا کرختم کردیتی ہیں۔
(4) مویشی گوشت نہیں کھاتے لیکن جس طرح اس زمانے کے دوسرے بہت سے واقعات معمول کے خلاف ہیں اسی طرح یہ بھی ہوگا کہ مویشیوں کو ان مرے ہوئے افراد کا گوشت کھانے کی عادت ہوجائے گی۔ چنانچہ ان مرے ہوئے لوگوں کا گوشت کھائیں گے۔ اور وہ گوشت ہضم بھی کرسکیں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4079