(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا العوام بن حوشب , حدثني جبلة بن سحيم , عن مؤثر بن عفازة , عن عبد الله بن مسعود , قال:" لما كان ليلة اسري برسول الله صلى الله عليه وسلم , لقي إبراهيم , وموسى , وعيسى فتذاكروا الساعة , فبدءوا بإبراهيم فسالوه عنها , فلم يكن عنده منها علم , ثم سالوا موسى , فلم يكن عنده منها علم , فرد الحديث إلى عيسى ابن مريم , فقال: قد عهد إلي فيما دون وجبتها , فاما وجبتها فلا يعلمها إلا الله , فذكر خروج الدجال , قال: فانزل فاقتله , فيرجع الناس إلى بلادهم فيستقبلهم ياجوج وماجوج , وهم من كل حدب ينسلون , فلا يمرون بماء إلا شربوه , ولا بشيء إلا افسدوه , فيجارون إلى الله , فادعو الله ان يميتهم فتنتن الارض من ريحهم , فيجارون إلى الله , فادعو الله , فيرسل السماء بالماء فيحملهم فيلقيهم في البحر , ثم تنسف الجبال , وتمد الارض مد الاديم , فعهد إلي متى كان ذلك كانت الساعة من الناس , كالحامل التي لا يدري اهلها متى تفجؤهم بولادتها" , قال العوام: ووجد تصديق ذلك في كتاب الله تعالى حتى إذا فتحت ياجوج وماجوج سورة الانبياء آية 96، وهم من كل حدب ينسلون. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ , حَدَّثَنِي جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ , عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ:" لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ , وَمُوسَى , وَعِيسَى فَتَذَاكَرُوا السَّاعَةَ , فَبَدَءُوا بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا , فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ , ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَى , فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ , فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ , فَقَالَ: قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ وَجْبَتِهَا , فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ , فَذَكَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ , قَالَ: فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ , فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ , وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ , فَلَا يَمُرُّونَ بِمَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ , وَلَا بِشَيْءٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ , فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ , فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ , فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ , فَأَدْعُو اللَّهَ , فَيُرْسِلُ السَّمَاءَ بِالْمَاءِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ , ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ , وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ , فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَى كَانَ ذَلِكَ كَانَتِ السَّاعَةُ مِنَ النَّاسِ , كَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا" , قَالَ الْعَوَّامُ: وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ سورة الأنبياء آية 96، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسراء (معراج) کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیم علیہ السلام سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا، تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آ دھمکنے سے کچھ پہلے (دنیا میں جانے کا) مجھ سے وعدہ لیا گیا ہے، لیکن قیامت کے آنے کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے (کہ وہ کب قائم ہو گی)، پھر عیسیٰ علیہ السلام نے دجال کے ظہور کا تذکرہ کیا، اور فرمایا: میں (زمین پر) اتر کر اسے قتل کروں گا، پھر لوگ اپنے اپنے شہروں (ملکوں) کو لوٹ جائیں گے، اتنے میں یاجوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے، اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے، وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے، اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے، اسے تباہ و برباد کر دیں گے، پھر لوگ اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے (چنانچہ وہ سب مر جائیں گے) ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بدبودار ہو جائے گی، لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گی، اس کے بعد پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے، اور زمین چمڑے کی طرح کھینچ کر دراز کر دی جائے گی، پھر مجھے بتایا گیا ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہو گی جس طرح حاملہ عورت کے حمل کا زمانہ پورا ہو گیا ہو، اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا، اور اس کا صحیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔ عوام (عوام بن حوشب) کہتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے: «حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون»”یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دئیے جائیں گے، تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے“(سورة الأنبياء: 96)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9590، ومصباح الزجاجة: 1440)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/375) (ضعیف)» (مؤثر بن عفازہ مقبول عند المتابعہ ہیں، متابعت کی نہ ہونے وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن بعض ٹکڑے صحیح مسلم میں ہیں)
ليلة أسري برسول الله لقي إبراهيم وموسى وعيسى فتذاكروا الساعة فبدأوا بإبراهيم فسألوه عنها فلم يكن عنده منها علم ثم سألوا موسى فلم يكن عنده منها علم فرد الحديث إلى عيسى ابن مريم فقال قد عهد إلي فيما دون وجبتها فأما وجبتها فلا يعلمها إلا الله فذكر خروج الدجا