جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص نیند سے اٹھے، اور وضو کرنا چاہے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے، جب تک کہ اسے دھو نہ لے، کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا، اور اس نے اسے کس چیز پہ رکھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2793، ومصباح الزجاجة: 164) (منکر) (اس حدیث میں «ولا على ما وضعها» کا لفظ منکر ہے، اور صحیح مسلم میں یہ حدیث اس کے بغیر موجود ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 93)»
It was narrated that Jabir said:
"The Messenger of Allah said: 'When anyone of oyu gets up from sleep and wants to perform ablution, he should not put his hand into the vessel he used for ablution until he has washed it, because he does not know where his hand spent the night or where he put it.'" [(One of the narrators) Abu Ishaq said: "What is correct is that it is narrated from Jabir, from Abu Hurairah."]
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة ولا على ما وضعها وهو في م دونها
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو الزبير عنعن و حديث البخاري (1621) و مسلم (278) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث395
اردو حاشہ: فائدہ: اس روایت میں تین بار دھونے کی صراحت ہے۔ حدیث 393 میں ”دو یا تین بار“ دھونے کا ذکر ہے، اس لیے علماء کہتے ہیں کہ تین بار دھونا بہتر ہے واجب نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 395