Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
40. بَابُ : الرَّجُلِ يَسْتَيْقِظُ مِنْ مَنَامِهِ هَلْ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا
باب: کیا سو کر اٹھنے کے بعد ہاتھ دھونے سے پہلے آدمی اپنے ہاتھ کو برتن میں ڈالے؟
حدیث نمبر: 395
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ النَّوْمِ، فَأَرَادَ أَنْ يَتَوَضَّأَ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ، حَتَّى يَغْسِلَهَا فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ، وَلَا عَلَى مَا وَضَعَهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نیند سے اٹھے، اور وضو کرنا چاہے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے، جب تک کہ اسے دھو نہ لے، کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا، اور اس نے اسے کس چیز پہ رکھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2793، ومصباح الزجاجة: 164) (منکر) (اس حدیث میں «ولا على ما وضعها» کا لفظ منکر ہے، اور صحیح مسلم میں یہ حدیث اس کے بغیر موجود ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 93)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة ولا على ما وضعها وهو في م دونها

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو الزبير عنعن
و حديث البخاري (1621) و مسلم (278) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 395 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث395  
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس روایت میں تین بار دھونے کی صراحت ہے۔
حدیث 393 میں دو یا تین بار دھونے کا ذکر ہے، اس لیے علماء کہتے ہیں کہ تین بار دھونا بہتر ہے واجب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 395