(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا عيسى بن يونس , حدثنا الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي سعيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع:" الا إن احرم الايام يومكم هذا , الا وإن احرم الشهور شهركم هذا , الا وإن احرم البلد بلدكم هذا , الا وإن دماءكم واموالكم عليكم حرام , كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا , في بلدكم هذا , الا هل بلغت" , قالوا: نعم , قال:" اللهم اشهد". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" أَلَا إِنَّ أَحْرَمَ الْأَيَّامِ يَوْمُكُمْ هَذَا , أَلَا وَإِنَّ أَحْرَمَ الشُّهُورِ شَهْرُكُمْ هَذَا , أَلَا وَإِنَّ أَحْرَمَ الْبَلَدِ بَلَدُكُمْ هَذَا , أَلَا وَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ , كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا , فِي بَلَدِكُمْ هَذَا , أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ" , قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے موقع پر فرمایا: ”آگاہ رہو! تمام دنوں میں سب سے زیادہ حرمت والا تمہارا یہ دن ہے، آگاہ رہو! تمام مہینوں میں سب سے زیادہ حرمت والا تمہارا یہ مہینہ ہے، آگاہ رہو! شہروں میں سب سے زیادہ حرمت والا تمہارا یہ شہر ہے، آگاہ رہو! تمہاری جان، تمہارے مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارا یہ دن تمہارے اس مہینے میں، تمہارے اس شہر میں، آگاہ رہو! کیا میں نے تمہیں اللہ کا پیغام نہیں پہنچا دیا“؟، لوگوں نے عرض کیا: ہاں، آپ نے پہنچا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ تو گواہ رہ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4022، ومصباح الزجاجة: 1376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/80، 371) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3931
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نبی اکرم ﷺ نے یہ ارشاد 9 ذی الحجہ کو عرفات میں بھی فرمایا تھا اور 10 ذی الحجہ کو منی میں جمرات کے قریب کھڑے ہوکر بھی۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حديث: 3057، 3058)
(2) اس شہر سے مراد مکہ مکرمہ ہے جو سب سے زیادہ عظمت والا شہر ہے۔
(3) مسلمان کی جان ومال قابل احترام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسے قتل کرنا زخمی کرنا، اس کا مال چھیننا اور دھوکے سے اس کا مال لے لینا بہت بڑے جرم ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3931