سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
42. بَابُ : مَا كُرِهَ مِنَ الشِّعْرِ
42. باب: برے اور نا پسندیدہ اشعار کا بیان۔
Chapter: What kind of poetry is undesirable
حدیث نمبر: 3761
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبيد الله , عن شيبان , عن الاعمش , عن عمرو بن مرة , عن يوسف بن ماهك , عن عبيد بن عمير , عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اعظم الناس فرية لرجل هاجى رجلا , فهجا القبيلة باسرها , ورجل انتفى من ابيه , وزنى امه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ شَيْبَانَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ , عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ فِرْيَةً لَرَجُلٌ هَاجَى رَجُلًا , فَهَجَا الْقَبِيلَةَ بِأَسْرِهَا , وَرَجُلٌ انْتَفَى مِنْ أَبِيهِ , وَزَنَّى أُمَّهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑا بہتان لگانے والا وہ شخص ہے جو کسی ایک شخص کی ہجو و مذمت کرے، اور وہ اس کی ساری قوم کی ہجو و مذمت کرے، اور وہ شخص جو اپنے باپ کے علاوہ دوسرے کو باپ بنائے، اور اپنی ماں کو زنا کا مرتکب قرار دے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: جب باپ کو چھوڑ کر اپنے کو دوسرے کا بیٹا قرار دیا تو گویا اس نے اپنی ماں پر زنا کی تہمت لگائی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16329، ومصباح الزجاجة: 1315) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان الأعمش عنعن
وحديث البخاري (3509) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511

   سنن ابن ماجه3761عائشة بنت عبد اللهأعظم الناس فرية لرجل هاجى رجلا فهجا القبيلة بأسرها رجل انتفى من أبيه وزنى أمه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3761 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3761  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس آدمی سے تکلیف پہنچے، اسے تو برا بھلا کہا جا سکتا ہے لیکن اس سے تعلق رکھنے والے دوسرے لوگوں کو بھی برا قرار دینا جھوٹ ہے جو بہت بڑا گناہ ہے۔

(2)
ہمارے معاشرے میں یہ چیز پائی جاتی ہے کہ بعض قبائل یا پیشوں کے بارے میں ایک رائے مشہو ر ہو جاتی ہے۔
جس شخص میں وہ خرابی نہ ہو اس قبیلے یا پیشے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اس سے بھی بد گمانی کی جاتی ہے یا اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
یہ بری عادت ہے۔

(3)
ہجو، یعنی شعروں میں کسی کی مذمت برا کام ہے، البتہ مسلمانوں سے بر سر پیکار کافروں کی ہجو کرنا جائز ہے بشر طیکہ اس کی زد میں مسلمان نہ آئیں۔

(4)
قبیلہ یا خاندان باہمی تعارف کا ایک ذریعہ ہے۔
عزت و ذلت کا تعلق عمل سے ہے خاندان سے نہیں۔

(5)
اپنے قبیلے کو ادنیٰ سمجھ کر خود کو کسی دوسرے معروف قبیلے کا فرد مشہور کرنا کبیرہ گناہ ہے۔

(6)
جب ایک شخص دوسرے قبیلے سے نسبت قائم کرتا ہے تو گویا وہ اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ اس کی پیدائش اس شخص سے نہیں ہوئی جو اس کا حقیقی باپ سمجھا جاتا ہے بلکہ دوسرے قبیلے کے کسی فرد سےہوئی۔
اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اس کی ماں بدکار ثابت ہوتی ہے۔
اس سے اس حرکت کی برائی واضح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3761   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.