سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
16. بَابُ : كَرَاهِيَةِ لُبْسِ الْحَرِيرِ
16. باب: ریشمی کپڑے پہننے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The disdain of wearing silk
حدیث نمبر: 3589
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا علي بن مسهر , عن الشيباني , عن اشعث بن ابي الشعثاء , عن معاوية بن سويد , عن البراء , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن الديباج، والحرير، والإستبرق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ , عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ , عَنْ الْبَرَاءِ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ الدِّيبَاجِ، وَالْحَرِيرِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لیے) دیباج، حریر اور استبرق (موٹا ریشمی کپڑا) پہننے سے منع کیا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ تینوں ریشمی کپڑے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 2 (1239)، النکاح 71 (5175)، الأشربة 28 (5635)، المرضی 4 (5650)، اللباس 36 (5838)، 45 (5863)، الأدب 124 (6222)، الاستئذان 8 (6235)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2066)، سنن الترمذی/الأدب 45 (2809)، سنن النسائی/الجنائز 53 (1941)، الزینة من المجتبیٰ 37 (5311)، (تحفة الأشراف: 1916)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/284، 287، 299) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5650براء بن عازبعن خاتم الذهب لبس الحرير الديباج الإستبرق عن القسي الميثرة أمرنا أن نتبع الجنائز نعود المريض نفشي السلام
   جامع الترمذي1760براء بن عازبركوب المياثر
   سنن النسائى الصغرى5311براء بن عازبنهانا عن خواتيم الذهب عن آنية الفضة عن المياثر القسية الإستبرق الديباج الحرير
   سنن ابن ماجه3589براء بن عازبعن الديباج الحرير الإستبرق

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3589 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3589  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ریشم سے مراد وہ ریشہ ہے جسے ریشم کا کیڑا تیا ر کرتا ہے۔
مصنوعی طور پر بنائے ہوئے دھاگے جو ریشم سے مشابہ ہوں ریشم میں شامل نہیں اگرچہ لوگ انھیں ریشم ہی کہتے ہیں۔

(2)
دیباج کی تشریح النہایہ میں یوں کی گئی ہے:
(الثياب المتخذة من الابريسم)
ابریشم کے بنے ہوئے کپڑے۔
جبکہ المنجد میں اس لفظ کی وضاحت اس طرح کی گئی ہے۔
وہ کپڑا جس کا تانا اور بانا (دونوں)
ریشم کے ہوں۔

(3)
ریشم سے ممانعت صرف مردوں کے لیے ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 3595)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3589   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5311  
´ریشمی کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5311]
اردو حاشہ:
(1) قسی کپڑوں اور ریشمی گدیلوں کی تفصیل کےبارے میں ملاحظہ فرمائیں، احادیث:5168، 5169۔
(2) موٹے، باریک اور عام ریشم عربی میں استبرق، دیباج اور حریر کے لفظ آئے ہیں۔ یہ تینوں ریشم کی اقسام ہیں۔ تفصیل احادیث 5301، 5302 میں گزر چکی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کے ریشم کے استعمال سے منع فرمایا گیا مگر یہ نہی مردوں کےلیے ہے البتہ چاندی کے برتنوں اور ریشمی گدیلوں سے نہی سے مرد وعورت سب کے لیے ہے کیونکہ یہ مشترکہ استعمال کی اشیاء ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5311   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5650  
5650. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا: ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، استبرق پہننے سے اور قسی و میثرہ ریشمی کپڑوں کی دیگر جملہ اقسام سے منع فرمایا تھا، نیز آپ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم جنازے کے پیچھے چلیں، مریض کی عیادت کریں اور سلام کو عام کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5650]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں راوی نے بہت سی باتیں چھوڑ دی ہیں ساتویں بات جو منع ہے وہ چاندی کے برتن میں کھانا اور پینا مراد ہے۔
مریض کی مزاج پرسی کرنا بہت بڑا کار ثواب ہے جیسا کہ مسلم میں ہے۔
"إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ " مسلمان جب اپنے بھائی مسلمان کی عیادت کرتا ہے اس اثنا میں وہ ہمیشہ گویا جنت کے باغوں کی سیر کررہا اور وہاں میوے کھا رہا ہے۔
وفقنا اللہ لما یحب و یرضی آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5650   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5650  
5650. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا: ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، استبرق پہننے سے اور قسی و میثرہ ریشمی کپڑوں کی دیگر جملہ اقسام سے منع فرمایا تھا، نیز آپ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم جنازے کے پیچھے چلیں، مریض کی عیادت کریں اور سلام کو عام کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5650]
حدیث حاشیہ:
(1)
احادیث کے اطلاق سے معلوم ہوتا ہے کہ عیادت کے لیے مریض کی بیماری کے وقت کوئی پابندی نہیں ہے جب بھی انسان کو فرصت ملے، بیمار پرسی کی جا سکتی ہے۔
اس سلسلے میں ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی تیمارداری تین دن گزر جانے کے بعد کرتے تھے۔
(سنن ابن ماجة، الجنائز، حدیث: 1437)
لیکن اس کی سند انتہائی کمزور ہے۔
امام ابو حاتم نے تو اسے باطل قرار دیا ہے۔
تیمارداری میں حالات کی نزاکت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
ایسا نہ ہو کہ اہل خانہ تنگ پڑ جائیں۔
تیمارداری کرتے وقت مریض کو تسلی دینی چاہیے اور اس کے علاج کے لیے تعاون بھی کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 140/10) (2)
عیادت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امر کا صیغہ مروی ہے جو بظاہر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ وجوب عین ہے یا وجوب کفائی، جس سے چند آدمیوں کے بجا لانے سے باقی حضرات کو باز پرس نہیں ہو گی۔
جمہور اہل علم نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5650   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.