(مرفوع) حدثنا علي بن ابي الخصيب , حدثنا يحيى بن عيسى , عن الاعمش , عن ابي سفيان , عن جابر , قال: كان اهل بيت من الانصار يقال لهم , آل عمرو بن حزم يرقون من الحمة , وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن الرقى , فاتوه فقالوا: يا رسول الله , إنك قد نهيت عن الرقى , وإنا نرقي من الحمة , فقال لهم:" اعرضوا علي" , فعرضوها عليه , فقال:" لا باس بهذه هذه مواثيق". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: كَانَ أَهْلُ بَيْتٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُمْ , آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ يَرْقُونَ مِنَ الْحُمَةِ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنِ الرُّقَى , فَأَتَوْهُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ قَدْ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى , وَإِنَّا نَرْقِي مِنَ الْحُمَةِ , فَقَالَ لَهُمْ:" اعْرِضُوا عَلَيَّ" , فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ , فَقَالَ:" لَا بَأْسَ بِهَذِهِ هَذِهِ مَوَاثِيقُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا آل عمرو بن حزم نامی گھرانہ زہریلے ڈنک پر جھاڑ پھونک کیا کرتا تھا، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھاڑ پھونک کرنے سے منع فرمایا تھا، چنانچہ ان لوگوں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اللہ کے رسول! آپ نے دم کرنے سے روک دیا ہے حالانکہ ہم لوگ زہریلے ڈنک پر جھاڑ پھونک کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا جھاڑ پھونک (منتر) مجھے سناؤ“، تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سنایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں کوئی مضائقہ نہیں، یہ تو «اقرارات ہیں»(یعنی ثابت شدہ ہیں)“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 21 (2199)، (تحفة الأشراف: 2307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/302، 315) (صحیح)»