سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
34. بَابُ : مَا رُخِّصَ فِيهِ مِنَ الرُّقَى
باب: جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3515
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: كَانَ أَهْلُ بَيْتٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُمْ , آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ يَرْقُونَ مِنَ الْحُمَةِ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنِ الرُّقَى , فَأَتَوْهُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ قَدْ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى , وَإِنَّا نَرْقِي مِنَ الْحُمَةِ , فَقَالَ لَهُمْ:" اعْرِضُوا عَلَيَّ" , فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ , فَقَالَ:" لَا بَأْسَ بِهَذِهِ هَذِهِ مَوَاثِيقُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا آل عمرو بن حزم نامی گھرانہ زہریلے ڈنک پر جھاڑ پھونک کیا کرتا تھا، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھاڑ پھونک کرنے سے منع فرمایا تھا، چنانچہ ان لوگوں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اللہ کے رسول! آپ نے دم کرنے سے روک دیا ہے حالانکہ ہم لوگ زہریلے ڈنک پر جھاڑ پھونک کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا جھاڑ پھونک (منتر) مجھے سناؤ“، تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سنایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں کوئی مضائقہ نہیں، یہ تو «اقرارات ہیں» (یعنی ثابت شدہ ہیں)“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 21 (2199)، (تحفة الأشراف: 2307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/302، 315) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3515 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3515
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شرکیہ دم جھاڑ منع ہے۔
(2)
جن الفاظ سے اللہ کی وحدانیت اور اس پر توکل کا اقرار ہو اور اس سے حاجت روائی کی درخواست ہو انھیں پڑھ کر دم کرنا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3515