ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن یعنی زمانہ ختم نہیں ہو گا یہاں تک کہ میری امت کی ایک جماعت اس میں شراب پئے گی، وہ شراب کا نام بدل دے گی“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جیسے کوئی شربت «مفرح» کہے گا کوئی عرق النشاط کوئی شراب الصالحین نام بدلنے سے کیا ہوتا ہے، جو چیز حرام ہے، وہ ہر طرح حرام ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4858، ومصباح الزجاجة: 1174) (صحیح) (عبدالسلام ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1/137 و 138)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3384
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) قیامت کے نزدیک ہونے والے برے اعمال کا ذکر اس لئے کیا گیا ہے۔ کہ مومن ان سے بچنے کی زیادہ کوشش کریں۔
(2) حرام چیز کا نام بدل دینے سے حکم تبدیل نہیں ہوجاتا۔ جیسے سود کو منافع یا مارک اپ کہنے سے اس کی حقیقت نہیں بدل جاتی اسی طرح شراب کو مشروب یا شربت کہنے سے یا کوئی اور بھلا سا نام رکھ لینے سے وہ حلال نہیں ہوجاتی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3384