(مرفوع) حدثنا محمد بن سعيد بن يزيد بن إبراهيم التستري , حدثنا ابو عاصم , عن شبيب , سمعت انس بن مالك , او حدثني انس , قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخمر عشرة:" عاصرها، ومعتصرها، والمعصورة له , وحاملها , والمحمولة له , وبائعها , والمباعة له , وساقيها , والمستقاة له , حتى عد عشرة من هذا الضرب". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , عَنْ شَبِيبٍ , سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , أَوْ حَدَّثَنِي أَنَسٌ , قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ عَشَرَةً:" عَاصِرَهَا، وَمُعْتَصِرَهَا، وَالْمَعْصُورَةَ لَهُ , وَحَامِلَهَا , وَالْمَحْمُولَةَ لَهُ , وَبَائِعَهَا , وَالْمُبْاعَةَ لَهُ , وَسَاقِيَهَا , وَالْمُسْتَقَاةَ لَهُ , حَتَّى عَدَّ عَشَرَةً مِنْ هَذَا الضَّرْبِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس قسم کے لوگوں پر شراب کی وجہ سے لعنت فرمائی: ”اس کے نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر، اور اس پر جس کے لیے نچوڑی جائے، اسے لے جانے والے پر، اس شخص پر جس کے لیے لے جائی جائے، بیچنے والے پر، اس پر جس کو بیچی جائے، پلانے والے پر اور اس پر جس کو پلائی جائے“، یہاں تک کہ دسوں کو آپ نے گن کر اس طرح بتایا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 59 (1295)، (تحفة الأشراف: 900)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/316، 2/97) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3381
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) شراب نوشی اللہ کی نافرمانی اور کبیرہ گناہ ہے۔ نیز شراب بہت سی خرابیوں کاباعث ہے۔
(2) شراب سے کسی بھی انداز سے تعلق قائم ہونا اللہ کی رحمت سے دوری اور اللہ کی لعنت کا باعث ہے۔
(3) نچڑوانے والے سے مراد وہ شخص ہے جو کسی ملازم کو حکم دیتا ہے۔ کہ شراب بنانے کےلئے انگوروں کو نچوڑکررس نکالو۔ اور نچوڑنے والا وہ ملازم ہے۔ جو اس حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ اور جس کے لئے نچوڑی گئی سے مراد وہ گاہک ہے۔ جس نے شراب بنانے والے سے معاہدہ کیا ہے۔ کہ وہ تیار شدہ شراب خرید لے گا۔ یا اس سے مراد وہ شخص ہے جسے پیش کرنے کےلئے شراب تیار کی گئی۔ مثلاً کوئی خاص مہمان دوست یا عزیز وغیرہ (4) جس کے لئے اٹھائی گئی ہے۔ سے مراد (الف) و ہ شخص بھی ہوسکتا ہے۔ جسے شراب پیش کی جانی مقصود ہے۔ خواہ وہ اسے پینا چاہتا ہویا خریدنا چاہتا ہو۔ اسے تحفہ کے طور پر دی جا رہی ہو۔ پہلی حدیث میں جس کے پاس اٹھا کر لے جائی گئی۔ کے بھی یہ سب مفہوم ہوسکتے ہیں۔ جودوسری شق (ب) میں شامل ہیں۔
(5) قیمت کھانے والے سے مراد وہ شخص ہے جس کو اس کی تجارت سے مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
(6) گناہ کے کام میں کسی کا تعاون بھی گناہ میں شریک ہونے کے برابر ہے۔ خواہ وہ تعاون بظا ہر معمولی ہو۔
(7) جب یہ بات معلوم ہو یہ خیال ہو کہ فلاں کام سے فلاں گناہ تکمیل کو پہنچے گا تو اس کام کو بلا معاوضہ یا معاوضہ لے کر انجام دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3381