ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے شخص کا اللہ تعالیٰ ضامن ہے، یا تو اسے اپنی رحمت و مغفرت میں ڈھانپ لے، یا ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ اسے (گھر) واپس کرے، اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال نہ تھکنے والے صائم تہجد گزار کی ہے یہاں تک کہ وہ مجاہد گھر لوٹ آئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4224، ومصباح الزجاجة: 973) (صحیح)» (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہے، لیکن اصل حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے متفق علیہ وارد ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: 1304 و 1320)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عطية العوفي ضعيف و حديث مسلم (1878) و الترمذي (1620) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 478
المجاهد في سبيل الله مضمون على الله إما أن يكفته إلى مغفرته ورحمته وإما أن يرجعه بأجر وغنيمة ومثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم الذي لا يفتر حتى يرجع
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2754
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مسلسل روزے رکھنا یا مسلسل نماز میں مشغول رہنا ایک ناممکن عمل ہے کیونکہ انسان اپنی جسمانی ضروریات پوری کرنے کے لیے نماز سے باہر آنے اور روزہ افطار کرنے پر مجبور ہے لیکن مجاہد جب عملی طور پر جنگ میں مشغول نہ ہو پھر بھی اسے ثواب ملتا رہتا ہے۔ اس لحاظ سے جہاد زیادہ ثواب کا باعث ہے۔
(2) مال غنیمت مجاہد کے لیے ایک انعام ہے کیونکہ وہ اسے بھی نیکی کے کاموں میں خرچ کرتا ہے۔ اس طرح مزید ثواب حاصل کرتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2754