ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم لوط کے عمل یعنی اغلام بازی کرنے والوں کے بارے میں فرمایا: ”اوپر والا ہو کہ نیچے والا، دونوں کو رجم کر دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12686، ومصباح الزجاجة: 906)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 24، (1456 تعلیقاً) (حسن)» (سند میں عاصم بن عمر ضعیف ہیں، لیکن سابقہ شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2562
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) مرد کا مرد سے جنسی عمل بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے۔ اس کی شناعت عام زنا سے بڑھ کر ہے۔
(2) عام لوگ اس قسم کی بدکاری کو ”لواطت “ کا نام دیتے ہیں جومناسب نہیں ہے کیونکہ یہ لفظ حضرت لوط جیسے پاکباز نبی کے نام سے بنایا گیا ہےحلانکہ وہ اس جرم سے اجتناب کی تبلیغ کرتے تھے۔ اور انہوں نے اپنی گندی بدکار قوم کو اس گندی اوربری حرکت سے بڑی سختی سے منع کیا تھا اس لیے اسے”قوم لوط کاعمل“ کہنا چاہیے یا ان لوگوں کے لیے شہرسدوم کی طرف نسبت کرکے ”سدومیت “ کہا جائے جیسا کہ انگریزی میں اسے اسی نام (Sodomy) موسوم کیا گیا ہے۔ اردومیں آج کل”غیر فطری فعل“ کی اصطلاح بھی مستعمل ہے بہر حال اسے لواطت کا نام دینا مناسب نہیں۔
(3) اس جرم کی سزا موت ہے۔ اورشادی شدہ یا غیر شادی کا فرق نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2562