سنن ابن ماجه: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
23. بَابُ : الصُّلْحِ
23. باب: صلح کا بیان۔
Chapter: Reconciliation
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ” مسلمانوں کے مابین صلح جائز ہے، سوائے ایسی صلح کے جو حلال کو حرام کر دے یا حرام کو حلال“ ۱؎ ۔
Report Error
وضاحت: ۱؎ : یعنی خلاف شرع صلح جائز نہیں، باقی جس میں شرع کی مخالفت نہ ہو وہ صلح ہر طرح سے جائز ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأحکام 17 (1352)، (تحفة الأشراف: 10775) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
● سنن ابن ماجه 2353 عمرو بن عوف الصلح جائز بين المسلمين إلا صلحا حرم حلالا أو أحل حراما
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2353 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2353
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جب دو افراد یا گروہوں میں اختلاف ہو جائے تو اختلاف شدید نہ ہونے دیا جائے بلکہ جلد ازجلد صلح کرانے کی کوشش کی جائے۔ (2) صلح کا یہ مطلب ہے کہ جھگڑا ختم کرنے کےلیے اپنے حق سے کم پر راضی ہو جائے۔ یہ بہت ثواب کا کام ہے۔ (3) صلح میں ایسی شرط نہیں رکھی جا سکتی جو شریعت کے واضح حکم کے خلاف ہ۔ ایسی شرط رکھنا یا اس پر عمل کرنا حرام ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2353