سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
64. بَابُ : مَا لِلرَّجُلِ مِنْ مَالِ وَلَدِهِ
64. باب: اولاد کے مال میں والدین کے حق کا بیان۔
Chapter: What A Man Is Entitled To Of His Son’s Property
حدیث نمبر: 2292
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي اجتاح مالي، فقال:" انت ومالك لابيك". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اولادكم من اطيب كسبكم فكلوا من اموالهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي اجْتَاحَ مَالِي، فَقَالَ:" أَنْتَ وَمَالُكَ لِأَبِيكَ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ فَكُلُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میرے والد نے میری دولت ختم کر دی (اس کے بارے میں فرمائیں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہاری دولت دونوں تمہارے والد کے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی ہے لہٰذا تم ان کے مال میں سے کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8675)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 79 (3530)، مسند احمد (2/179) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باپ اپنے بیٹے کے مال میں ضرورت کے مطابق تصرف کر سکتا ہے اور اگر ماں باپ بیٹے کا مال لے بھی لیں تو بھی بیٹے کو چاہئے کہ وہ ماں باپ سے مقابلہ نہ کرے، نہ ان سے سخت کلامی کرے اور اس وقت کو یاد کرے جب ماں باپ نے اسے محبت سے پالا پوسا تھا، پیشاب و پاخانہ دھویا، پھر کھلایا، پلایا، پڑھایا اور سکھایا، یہ سب احسانات ایسے ہیں کہ اگر ماں باپ کے کام میں بیٹے کا چمڑہ بھی آئے تو ان کا احسان نہ ادا ہو سکے اور یہ سمجھ لے کہ ماں باپ ہی کی رضامندی پر ان کی نجات منحصر ہے، اگر ماں باپ ناراض ہوئے تو دنیا و آخرت دونوں تباہ ہو گی، تجربہ سے معلوم ہوا کہ جن لڑکوں نے ماں باپ کو راضی رکھا ان کو بڑی برکت حاصل ہوئی اور انہوں نے چین سے زندگی بسر کی اور جنہوں نے ماں باپ کے ساتھ بدسلوکی کی وہ ہمیشہ دنیا میں جلتے اور کڑھتے ہی رہے، اگر ماں باپ بیٹے کا مال لے لیں تو کمال خوشی کرنا چاہئے کہ ہماری یہ قسمت کہاں تھی کہ ہمارا روپیہ ماں باپ کے کام آئے یا روپیہ اپنے موقع پر صرف ہوا، اور ماں باپ سے یوں کہنا چاہئے کہ روپیہ تو کیا میرا بدن اور میری جان بھی آپ ہی کی ہے، آپ اگر چاہیں تو مجھ کو بھی بازار میں بیچ لیں،میں آپ کا غلام ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه2292عبد الله بن عمروأولادكم من أطيب كسبكم فكلوا من أموالهم
   سنن أبي داود3530عبد الله بن عمروأنت ومالك لوالدك أولادكم من أطيب كسبكم فكلوا من كسب أولادكم
   سنن ابن ماجه2292عبد الله بن عمروأنت ومالك لأبيك
   المعجم الصغير للطبراني648عبد الله بن عمرو أنت ومالك لأبيك

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.