سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
43. باب فِي الرَّجُلِ يَأْكُلُ مِنْ مَالِ وَلَدِهِ
43. باب: آدمی کا اپنی اولاد کے مال میں سے کھانا درست ہے۔
Chapter: A Man Taking From His Son’s Wealth.
حدیث نمبر: 3530
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله، إن لي مالا وولدا وإن والدي يحتاج مالي، قال: انت ومالك لوالدك، إن اولادكم من اطيب كسبكم، فكلوا من كسب اولادكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا وَوَلَدًا وَإِنَّ وَالِدِي يَحْتَاجُ مَالِي، قَالَ: أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ، إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ، فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس مال ہے اور والد بھی ہیں اور میرے والد کو میرے مال کی ضرورت ہے ۱؎ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہارا مال تمہارے والد ہی کا ہے (یعنی ان کی خبرگیری تجھ پر لازم ہے) تمہاری اولاد تمہاری پاکیزہ کمائی ہے تو تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ۔

وضاحت:
۱؎: بعض نسخوں میں «يحتاج» ہے، یعنی: ان کے اخراجات میرے مال کو ختم کر دیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8670، 8675)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/التجارات64 (2292)، مسند احمد (2/179) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: A man came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah, I have property and children, and my father finishes my property. He replied; You and your property belong to your father; your children come from the pleasantest of what you earn; so enjoy from the earning of your children.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3523


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3354)

   سنن أبي داود3530عبد الله بن عمروأنت ومالك لوالدك أولادكم من أطيب كسبكم فكلوا من كسب أولادكم
   سنن ابن ماجه2292عبد الله بن عمروأنت ومالك لأبيك
   المعجم الصغير للطبراني648عبد الله بن عمرو أنت ومالك لأبيك

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3530 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3530  
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اسلامی تعلیمات خاندانی اکائی کو ازحد مظبوط بنانے کی داعی ہیں۔
اولاد پر واجب ہے کہ اپنے والدین کی کفالت کریں۔
اوراسے اپنی سعادت جانیں۔
اور والدین کو بھی بغیر کسی اجازت کے اپنی اولاد کی کمائی سے اپنی لازمی ضروریات پوری کرنے کا حق حاصل ہے۔
مگر ظاہر ہے کہ اس معاملے میں کسی جانب سے بھی افراط وتفریط نہیں ہونی چاہیے۔
اس حدیث سے یہ مفہوم کشید کرنا بالکل جائز نہیں۔
کہ بیٹے کا مال کلی طور پرباپ ہی کا ہے۔
بلکہ اس حد تک جائز ہے کہ اپنی لازمی ضروریات لے لے۔
اللہ کی شریعت میں ان دونوں کی ملکیت اورتصرف علحیدہ علیحدہ ہے۔
اسی بنا پر ان میں وراثت چلتی ہے۔
اگر ملکیت اور تصرف میں فرق نہ ہو تو وراثت کے کوئی معنی نہ ہوں گے۔
حدیث کا مقصد بنیادی لازمی ضروریات کا حاصل کرنا ہے۔
نہ کے اولاد کی کمائی کو بے دردی سے خرچ کرکے اسے اجاڑنا۔
واللہ اعلم۔
نیز یہ کمائی اس صورت میں حلال ہوگی جب اولاد کی کمائی کا مصدر حلال اور طیب ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3530   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.