سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
41. بَابُ : مَا يُرْجَى مِنَ الْبَرَكَةِ فِي الْبُكُورِ
41. باب: صبح کے وقت میں برکت متوقع ہونے کا بیان۔
Chapter: The Blessing That Is Hoped For When Starting One’s Day Early
حدیث نمبر: 2236
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا هشيم ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمارة بن حديد ، عن صخر الغامدي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم بارك لامتي في بكورها"، قال: وكان إذا بعث سرية، او جيشا بعثهم في اول النهار، قال:" وكان صخر رجلا تاجرا، فكان يبعث تجارته في اول النهار فاثرى وكثر ماله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا"، قَالَ: وَكَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، أَوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ، قَالَ:" وَكَانَ صَخْرٌ رَجُلًا تَاجِرًا، فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مَالُهُ".
صخر غامدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی سریہ یا لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے دن کے ابتدائی حصہ ہی میں روانہ فرماتے ۱؎۔ راوی کہتے ہیں: غامدی صخر تاجر تھے، وہ اپنا مال تجارت صبح سویرے ہی بھیجتے تھے بالآخر وہ مالدار ہو گئے، اور ان کی دولت بڑھ گئی۔

وضاحت:
۱؎: سویرے سے مراد یہ ہے کہ صبح کی نماز کے بعد شروع دن میں کرے، یہ وقت برکت کا ہے، جو کام اس وقت کرے گا امید ہے کہ اس میں برکت ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجھاد 85 (2606)، سنن الترمذی/البیوع 6 (1212)، (تحفة الأشراف: 4852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/416، 417، 432، 4/384، 390)، سنن الدارمی/السیر 1 (2479) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث کا پہلا ٹکڑا «اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» ‏‏‏‏ شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، اور سند میں عمارہ بن حدید کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں، اور ابن حجر نے مجہول کہا ہے، حدیث کے دوسرے ٹکڑے کو البانی صاحب نے سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: (4178) میں شاہد نہ ملنے کی وجہ سے ضعیف کہا ہے، جب کہ سنن ابی داود میں پوری حدیث کو صحیح کہا ہے، لیکن سنن ابن ماجہ میں تفصیل بیان کر دی ہے، نیز اس حدیث کو امام ترمذی نے حسن کہا ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي1212صخر بن وداعةاللهم بارك لأمتي في بكورها إذا بعث سرية أو جيشا بعثهم أول النهار
   سنن أبي داود2606صخر بن وداعةاللهم بارك لأمتي في بكورها إذا بعث سرية أو جيشا بعثهم في أول النهار كان صخر رجلا تاجرا وكان يبعث تجارته من أول النهار فأثرى وكثر ماله
   سنن ابن ماجه2236صخر بن وداعةاللهم بارك لأمتي في بكورها
   المعجم الصغير للطبراني526صخر بن وداعة اللهم بارك لأمتي فى بكورها

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2236 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2236  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صبح کا وقت بابرکت ہے، لہٰذا اسے مفید کاموں میں صرف کرنا چاہیے، غفلت اور نیند میں ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

(2)
صبح جلدی دکان کھولنا تاجر کے لیے باعث برکت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2236   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1212  
´سامان تجارت لے کر سویرے نکلنے کا بیان۔`
صخر غامدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کو اس کے دن کے ابتدائی حصہ میں برکت دے ۱؎ صخر کہتے ہیں کہ آپ جب کسی سریہ یا لشکر کو روانہ کرتے تو اسے دن کے ابتدائی حصہ میں روانہ کرتے۔ اور صخر ایک تاجر آدمی تھے۔ جب وہ تجارت کا سامان لے کر (اپنے آدمیوں کو) روانہ کرتے تو انہیں دن کے ابتدائی حصہ میں روانہ کرتے۔ تو وہ مالدار ہو گئے اور ان کی دولت بڑھ گئی۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1212]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفرتجارت ہو یا اورکوئی کام ہو ان کا آغاز دن کے پہلے پہرسے کرنا زیادہ مفیداوربابرکت ہے،
اس وقت انسان تازہ دم ہوتا ہے اورقوت عمل وافرہوتی ہے جو ترقی اوربرکت کا باعث بنتی ہے۔

نوٹ:
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی عمارہ بن جدید مجہول ہیں،
اور ان کے مذکورہ ضعیفجملے کا کوئی متابع وشاہد نہیں ہے،
تراجع الالبانی 277،
وصحیح ابی داود ط۔
غراس 2345)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1212   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.