مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2174
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بولی بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص مال خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتا، وہ بولی میں حصہ لے اور جتنی قیمت پہلے پیش کی جا چکی ہے، اس سے زیادہ پیش کرے تاکہ ضرورت مند خریدار ا سے زیادہ قیمت دینے پر امادہ ہو جائے۔
(2) یہ عمل اس لیے منع ہے کہ اس میں دھوکا ہے اور خریدار کا نقصان ہے۔
(3) بولی دے کر چیز بیچنا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2174
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3438
´نجش یعنی دوسرے خریداروں کو دھوکہ دینے کے لیے دام بڑھانا منع ہے۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نجش نہ کرو ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3438]
فوائد ومسائل: 1۔ (نجش) کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص بظاہر خریدار بن کرمعاملہ کرنے والوں کے درمیان قیمت زیادہ دینے کی پیش کش کردے۔ حالانکہ وہ حقیقی خریدار نہ ہو۔ اور حقیقی خریدار اس دھوکے میں آکر کہ لوگ زیادہ دے رہے ہیں۔ زیادہ قیمت کے عوض خریدنے پر آمادہ ہوجائے۔ بعض اوقات اس قسم کے لوگ خود دوکانداروں کی طرف سے بازار میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔ یہ عمل اسلامی امانت اور دیانت کے خلاف ہے۔ منڈی کے عوامل کی آزادی میں رکاوٹ ہے اور دھوکا ہے۔ اس لئے حرام ہے۔
2۔ البتہ نیلا عام (بیع من یزید) میں حقیقی خریدار ایک دوسرے سے بڑھ کربولی دیں تو یہ جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3438