سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
13. بَابُ : النَّهْيِ أَنْ يُقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ
13. باب: یوں کہنا منع ہے ”جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں“۔
Chapter: Prohibition on saying: “What Allah wills and you will”
حدیث نمبر: 2117
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا الاجلح الكندي ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا حلف احدكم، فلا يقل ما شاء الله وشئت ولكن ليقل ما شاء الله ثم شئت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَقُلْ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ وَلَكِنْ لِيَقُلْ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شِئْتَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص قسم کھائے تو «ما شاء الله وشئت» جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں نہ کہے، بلکہ یوں کہے: «ما شاء الله ثم شئت» جو اللہ چاہے پھر آپ چاہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ اس میں مخاطب کو اللہ کے ساتھ کر دیا ہے جس سے شرک کی بو آتی ہے، اگرچہ مومن کی نیت شرک کی نہیں ہوتی پھر بھی ایسی بات کہنی جس میں شرک کا وہم ہو منع ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6552، ومصباح الزجاجة: 746)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/214، 224، 283، 347) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'When anyone of you swears an oath, let him not say: 'What Allah wills and what you will.' Rather let him say: 'What Allah wills and then what you will.'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجه2117عبد الله بن عباسإذا حلف أحدكم فلا يقل ما شاء الله وشئت ولكن ليقل ما شاء الله ثم شئت
   سلسلہ احادیث صحیحہ6عبد الله بن عباساجعلتني مع الله عدلا (وفي لفظ: ندا؟!)، لا، بل ما شاء الله وحده

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2117 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2117  
اردو حاشہ:
فائدہ:
مسلمان جب یہ لفظ کہتا ہے:
جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے۔
تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ معاملات اللہ کے اختیار میں ہیں لیکن ظاہری طور پر معاملہ فلاں کے اختیار میں ہے اس کے فیصلے پر عمل ہوگا۔
یہ بات صحیح ہے لیکن الفاظ اس قسم کے ہیں گویا اللہ تعالیٰ اور انسان مل کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں، اس لیے ایسے الفاظ سے اجتناب کرنا چاہیے جن کا ظاہری مطلب نامناسب ہو اگرچہ کہنے والے کا مقصد وہ نامناسب بات نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2117   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.