ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے فرمان: «كل يوم هو في شأن»”وہ ذات باری تعالیٰ ہر روز ایک نئی شان میں ہے“(سورة الرحمن: 29) کے سلسلے میں بیان فرمایا: ”اس کی شان میں سے یہ ہے کہ وہ کسی کے گناہ کو بخش دیتا ہے، کسی کی مصیبت کو دور کرتا ہے، کسی قوم کو بلند اور کسی کو پست کرتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11005، ومصباح الزجاجة: 73) (حسن)» (بخاری نے تعلیقاً تفسیر سورہ الرحمن میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے، صحیح بخاری مع فتح الباری: 8/620)
It was narrated from Abu Darda' that:
The Prophet said concerning the Verse: "Every day He is (engaged) in some affair." "His affairs include forgiving sins, relieving distress, raising some people and bringing others low."
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث202
اردو حاشہ: (1) اس حدیث سے اللہ کی صفات فعلیہ کا ثبوت ملتا ہے، جن کا ظہور ہر وقت ہوتا رہتا ہے۔
(2) اللہ تعالٰی مخلوق کو پیدا کر کے اس سے بے تعلق نہیں ہو گیا جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ مخلوق کے تمام معاملات چند خاص نیک بندوں کے ہاتھوں میں ہیں، اللہ تعالٰی نے انہیں مختار بنا دیا ہے کہ جو چاہیں کریں، حقیقت یہ ہے کہ تمام اختیارات اللہ ہی کے ہاتھ میں ہیں: ﴿أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ﴾(الاعراف: 54) ”پیدا کرنا بھی اسی کا کام ہے، اور حکم دینا (اور تمام اختیارات) بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔“
(3) گناہوں کی معافی بھی اسی کی شان ہے، اس معاملے میں اللہ اور بندے کے درمیان کوئی واسطہ حائل نہیں، بعض گمراہ لوگ یہاں بھی واسطوں کے قائل ہیں۔ عیسائیوں کے خیال میں گناہوں کی معافی پادری یا پوپ کا کام ہے، ہندوؤں کے خیال میں برہمن کے توسط کے بغیر معبود سے رابطہ ممکن نہیں اور اسی کے ذریعے سے گناہ معاف ہو سکتے ہیں، جبکہ قرآن کہتا ہے: ﴿وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ﴾(آل عمران: 135) ”اللہ کے سوا کون گناہ معاف کر سکتا ہے؟“
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 202