عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے لیے بہتر ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8934، ومصباح الزجاجة: 702) (صحیح)» (سند میں اعمش مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث صحیح ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1978
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) خاوند بیوی اور بچے مل کر معاشرے کی بنیادی اکائی تشکیل دیتے ہیں۔ زندگی گزارنے کےلیے گھر کے ان افراد کو باہمی تعاون کی ضرورت دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے، اس لیے ان کے تعلقات کی اصلاح معاشرے کی اصلاح کی بنیاد ہے- (2) خاوند اور بیوی کے باہمی تعلقات محبت، ہمدردی، ایثار اور اخلاص پر مبنی ہونے چاہییں۔ بیوی سے حسن سلوک کا فائدہ سب سے پہلے خود خاوند کو حاصل ہوتا ہے، اسی طرح خاوند سے محبت اور احترام کا رویہ سب سے پہلے خود عورت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔
(3) خاوند بیوی کے بہتر تعلقات کے نتیجے میں بچے بھی رحمت ثابت ہوتے ہیں لیکن اگر میاں بیوی کے تعالقات خوش گوار نہیں تو بچوں پر اس کا برا اثر ہوتا ہے اوروہ بری عادات سیکھ کر والدین کے لیے بھی مصیبت ہوتے ہیں او رمعاشرے میں بھی فتنے فساد کا باعث بنتے ہیں۔
(4) کسی غلط کام سے روکنے کے لیے مناسب حد تک سختی کرنا حسن سلوک کے منافی نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1978