(موقوف) حدثنا حفص بن عمرو ، حدثنا عمر بن علي ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، انها قالت:" نزلت هذه الآية والصلح خير سورة النساء آية 128 في رجل كانت تحته امراة قد طالت صحبتها، وولدت منه اولادا، فاراد ان يستبدل بها، فراضته على ان تقيم عنده ولا يقسم لها". (موقوف) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَمْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ سورة النساء آية 128 فِي رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ امْرَأَةٌ قَدْ طَالَتْ صُحْبَتُهَا، وَوَلَدَتْ مِنْهُ أَوْلَادًا، فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَبْدِلَ بِهَا، فَرَاضَتْهُ عَلَى أَنْ تُقِيمَ عِنْدَهُ وَلَا يَقْسِمَ لَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ آیت: «والصلح خير» اس شخص کے بارے میں اتری جس کی ایک بیوی تھی اور مدت سے اس کے ساتھ رہی تھی، اس سے کئی بچے ہوئے، اب مرد نے ارادہ کیا کہ اس کے بدلے دوسری عورت سے نکاح کرے (اور اسے طلاق دیدے) چنانچہ اس عورت نے مرد کو اس بات پر راضی کر لیا کہ وہ اس کے پاس رہے گی، اور وہ اس کے لیے باری نہیں رکھے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17128) (حسن)» (سند میں اختلاف ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے)
It was narrated that 'Aishah said:
"This Verse 'And making peace is better.' was revealed concerning a man who had been married to a woman for a long time, and she had given birth to his children and he wanted to exchange her (for a new wife). She agreed that he would stay with her (the new wife) and would not give her (the first wife) a share of his time. (i.e.) not spend the nights with her)."