عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس غلام نے اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیا، تو وہ زانی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8508، ومصباح الزجاجة: 694) (حسن)» (سند میں مندل ضعیف راوی ہے، سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1960
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے إرواء الغلیل میں اس مسئلہ کی بابت حضرت جابر سے مرفوعاً روایت بیان کی ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے اور اس کے شواہد کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے: (إرواء الغلیل: 6؍351، 353، رقم: 1933) بنا بریں جس طرح عورت کے لیے والد یا سرپرست کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا شرعاً منع ہے اسی طرح غلام کے لیے بھی آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا درست نہیں۔ اس میں یہ حکمت ہے کہ نکاح کے بعد اسے اپنے بیوی بچوں کی طرف توجہ دینی پڑے گی جس سے آقا کی خدمت میں فرق آئے گا، اس لیے اگر آقا احسان کرتے ہوئے اپنے حقوق میں کچھ کمی کرنے پر آمادہ ہو تو غلام کو چاہیے کہ نکاح کر لے، ورنہ صبر کے۔ اور آقا کو چاہیے کہ غلام کو اجازت دے دے تاکہ غلام اپنی عصمت و عفت کو محفوظ رکھ سکے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1960
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2079
´غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے تو اس کے حکم کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف، اور موقوف ہے، یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2079]
فوائد ومسائل: پہلی روایت صحیح ہے جس سے مسئلے کا اثبات واضح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2079