(مرفوع) حدثنا عقبة بن مكرم، حدثنا ابو قتيبة، عن عبد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نكح العبد بغير إذن مولاه فنكاحه باطل". قال ابو داود: هذا الحديث ضعيف، وهو موقوف، وهو قول ابن عمر رضي الله عنهما. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَكَحَ الْعَبْدُ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوْلَاهُ فَنِكَاحُهُ بَاطِلٌ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ ضَعِيفٌ، وَهُوَ مَوْقُوفٌ، وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف، اور موقوف ہے، یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7728) (ضعیف)» (اس کے راوی عبد اللہ بن عمر عمری ضعیف ہیں، انہوں نے موقوف کو مرفوع بنا ڈالا ہے)
Ibn Umar reported the Prophet ﷺ as saying “If a slave marries without the permission of his master, his marriage is null and void. Abu Dawud said “This tradition is weak. This is mauquf (does not go back to the Prophet). This is the statement of the Ibn Umar himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2074
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه البيھقي (7/127) عبد الله بن عمر العمري عن نافع قوي
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1960
´غلام کا نکاح مالک کی اجازت کے بغیر ناجائز ہے۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس غلام نے اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیا، تو وہ زانی ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1960]
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے إرواء الغلیل میں اس مسئلہ کی بابت حضرت جابر سے مرفوعاً روایت بیان کی ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے اور اس کے شواہد کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے: (إرواء الغلیل: 6؍351، 353، رقم: 1933) بنا بریں جس طرح عورت کے لیے والد یا سرپرست کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا شرعاً منع ہے اسی طرح غلام کے لیے بھی آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا درست نہیں۔ اس میں یہ حکمت ہے کہ نکاح کے بعد اسے اپنے بیوی بچوں کی طرف توجہ دینی پڑے گی جس سے آقا کی خدمت میں فرق آئے گا، اس لیے اگر آقا احسان کرتے ہوئے اپنے حقوق میں کچھ کمی کرنے پر آمادہ ہو تو غلام کو چاہیے کہ نکاح کر لے، ورنہ صبر کے۔ اور آقا کو چاہیے کہ غلام کو اجازت دے دے تاکہ غلام اپنی عصمت و عفت کو محفوظ رکھ سکے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1960