مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1833
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) اہل لغت نے وسق کی یہی مقدار بیان کی ہے۔ اور گزشتہ صحیح روایت میں بھی یہی مقدار بیان کی گئی ہے۔ علامہ ابن اثیررحمة الله عليه نے فرمایا: ”وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔“ صاع اور مد کی مقدار میں اہل حجاز اور اہل عراق میں اختلاف ہونے کی وجہ سے اہل حجاز کے ہاں وسق تین سو بیس رطل (ایک سو ساٹھ سیر یا چار من) کے برابر ہوتا ہے اور اہل عراق کے ہاں چار سو اسی رطل (دو سو چالیس سیر یا چھ من) کے برابر ہوتا ہے۔ (النہایة: 5؍185 مادہ: وسق) معتبر وزن حجازی ہے جس کی رو سے ایک وسق چار من کے قریب ہوتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1833