(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثنا الاوزاعي ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ينشا نشء يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، كلما خرج قرن قطع"، قال ابن عمر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كلما خرج قرن قطع" اكثر من عشرين مرة،" حتى يخرج في عراضهم الدجال". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْشَأُ نَشْءٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، كُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ" أَكْثَرَ مِنْ عِشْرِينَ مَرَّةً،" حَتَّى يَخْرُجَ فِي عِرَاضِهِمُ الدَّجَّالُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو قرآن پڑھے گی لیکن قرآن اس کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، جب بھی ان کا کوئی گروہ پیدا ہو گا ختم کر دیا جائے گا“، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بیسیوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بھی ان کا کوئی گروہ نکلے گا ختم کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ انہیں میں سے دجال نکلے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ختم کر دیا جائے گا، یعنی اس کا مستحق ہو گا کہ اس کا خاتمہ اور صفایا کر دیا جائے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اہل بدعت ہی سے دجال کا خروج ہو گا۔
It was narrated from Ibn 'Umar that:
The Messenger of Allah said: "There will emerge people who will recite the Qur'an but it will not go any deeper than their collarbones. Whenever a group of them appears, they should be cut off (i.e. killed)." Ibn 'Umar said: "I heard the Messenger of Allah say: 'Whenever a group of them appears, they should be killed' - (he said it) more than twenty times- 'until Dajjal emerges among them.'"
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث174
اردو حاشہ: (1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خوارج کے غلط خیالات سے تھوڑے لوگ متاثر ہوں گے، اکثر مسلمان ان کے معاملہ میں حق پر قائم رہیں گے۔ اور وہ ان گمراہوں سے جنگ کر کے ان کا قلع قمع کرتے رہیں گے۔
(2) یہ گمراہی امت میں بعد کے زمانوں میں بھی ظاہر ہوتی رہے گی، تاہم ان کا مقابلہ کرنے والے اہل حق اپنا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔
(3) معلوم ہوتا ہے کہ دجال بھی اسی انداز سے باطل کو حق ثابت کرنے کی کوشش کرے گا اور لوگوں کو گمراہ کرے گا۔ اس کو اور اس کے گروہ کو حضرت عیسی علیہ السلام کاٹ دیں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 174
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6932
6932. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے ایک مرتبہ حروریہ کا ذکر کیا اور کہا: نبی ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا تھا: ”وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر کمان سے باہر ہو جاتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6932]
حدیث حاشیہ: حرورا نامی بستی کی طرف نسبت ہے جہاں سے خارجیوں کا رئیس نجدہ عامری نکلا تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6932
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6932
6932. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے ایک مرتبہ حروریہ کا ذکر کیا اور کہا: نبی ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا تھا: ”وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر کمان سے باہر ہو جاتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6932]
حدیث حاشیہ: (1) واضح رہے کہ حروریہ، حروراء نامی بستی کی طرف منسوب ہیں، جہاں سے خوارج کا رئیس نجدہ عامری نکلا تھا۔ ان لوگوں کا قصور یہ تھا کہ انھوں نے قرآن کریم میں حق کے بغیر تاویلات کا دروازہ کھولا، اس بنا پر فکری انحطاط میں مبتلا ہوئے اور ظاہری دینداری کے باوجود انھیں کچھ حاسل نہ ہوا۔ انھیں دنیا میں ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور آخرت میں بھی نہ صرف ثواب سے محروم ہوں گے بلکہ انھیں طرح طرح کے عذاب سے دوچار کیا جائے گا۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کا حوالہ اس لیے دیا ہے کہ پہلی حدیث میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حروریہ کے متعلق توقف فرمایا تھا، اس حدیث سے وضاحت کر دی کہ مذکورہ توقف اس بنا پر تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نام لے کر ان کے اوصاف بیان نہیں کیے تھے، البتہ ان اوصاف کے مصداق یہ خوارج ہیں جنھیں حروریہ کہا جاتا ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی وضاحت کی ہے۔ (فتح الباري: 362/12) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام نوی رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ان خوارج کو کافر سمجھتے تھے اور انھیں اس امت اجابت سے خارج خیال کرتے تھے۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 361/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6932