عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ قرآن تو ضرور پڑھیں گے، مگر وہ اسلام سے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6125، ومصباح الزجاجة: 64)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/256) (صحیح)» (سند میں سماک ضعیف ہیں، اوران کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن یہ حدیث دوسرے شواہد سے صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2221)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث171
اردو حاشہ: امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو خوارج کے باب میں ذکر کیا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک اس حدیث میں مذکور افراد سے مراد خوارج ہیں، تاہم حدیث کے الفاظ عام ہیں، لہذا اس وعید میں بعد کے زمانوں والے وہ لوگ بھی شامل ہو سکتے ہیں جو بظاہر مسلمان کہلاتے اور قرآن و حدیث پڑھتے ہیں، لیکن ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ غیر اسلامی رسم و رواج اور خلاف اسلام اعمال کو عین اسلام ثابت کیا جائے اور اس مقصد کے لیے وہ کبھی تو قرآن و حدیث کی نصوص میں معنوی تحریف کرتے ہیں، کبھی صحیح احادیث کا انکار کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ موجودہ حالات اور ترقی کے اس دور میں اسلام کے فلاں فلاں احکام قابل عمل نہیں رہے۔ اس طرح اسلام کے خلاف کام کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین.
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 171