(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يخرج قوم في آخر الزمان، او في هذه الامة يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم او حلقومهم، سيماهم التحليق إذا رايتموهم، او إذا لقيتموهم فاقتلوهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، أَوْ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ أَوْ حُلْقُومَهُمْ، سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ إِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ، أَوْ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخری زمانہ (خلافت راشدہ کے اخیر) میں یا اس امت میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو قرآن پڑھے گی لیکن وہ ان کے نرخرے یا حلق سے نیچے نہ اترے گا، ان کی نشانی سر منڈانا ہے، جب تم انہیں دیکھو یا ان سے ملو تو انہیں قتل کر دو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا نشان سر منڈانا ہے، اور اس سے بعض لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ بال منڈانا مکروہ ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، بعض اوقات سر منڈانا عبادت ہے، جیسا کہ حج اور عمرہ میں، اور پیدائش کے ساتویں روز بچے کا سر منڈانا سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 31 (4766)، (تحفة الأشراف: 1337)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/197) (صحیح)»
It was narrated that Anas bin Malik said:
"The Messenger of Allah said: 'At the end of time or among this nation (Ummah) there will appear people who will recite the Qur'an but it will not go any deeper than their collarbones or their throats. Their distinguishing feature will be their shaved heads. If you see them, or meet them, then kill them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (4766) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 381
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث175
اردو حاشہ: (1) اس روایت کی تحقیق کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے، البتہ صحیح بخاری کی حدیث (7562) اس سے کفایت کرتی ہے، علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے، لہٰذا معلوم ہوا یہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل حجت ہے۔
(2) سر کا منڈانا، خارجیوں کی علامت ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ جو بھی سر منڈائے وہ خارجی ہے بلکہ صرف یہ مطلب ہے کہ ان میں یہ عادت پائی جائے گی، ورنہ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمیشہ سر منڈاتے تھے جبکہ خارجی ان کے سخت دشمن تھے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے سکھوں کی علامات بیان کرتے ہوئے ان کی ایک علامت داڑھی رکھنا بیان کی جائے، تو لوگ ہر پوری داڑھی رکھنے والے کو سکھ کہنا شروع کر دیں۔ ظاہر بات ہے ایسا کہنا یا سمجھنا سوائے جہالت کے کچھ نہیں۔ اسی طرح بعض اہل بدعت، اہلحدیث کو سنت کے مطابق لمبی نماز پڑھنے، ذوق و شوق سے تلاوت کرنے اور فیشنی بال رکھنےکی بجائے سر کے بال منڈانے پر، انہیں خوارج باور کراتے ہیں، جو حقائق کے یکسر خلاف ہے، جہالت کا مظاہرہ بھی ہے اور سنت پر اور صحیح اسلام پر عمل کرنے کی اہمیت و فضیلت سے انکار بھی۔ أعاذنالله منها. (3) انہیں قتل کر دو اس کا مطلب ہے ان سے جنگ کرو تاکہ ان کا فتنہ ختم ہو جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 175