ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دس دنوں میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد ذی الحجہ کے ابتدائی نو دن ہیں، یہ حدیث ان روایات میں سے ہے جن کی تاویل کی جاتی ہے کیونکہ ان نو دنوں میں روزہ رکھنا مکروہ نہیں بلکہ مستحب ہے، خاص کر عرفہ کے دن کے روزے کی بڑی فضیلت آئی ہے، ہو سکتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کسی بیماری یا سفر کی وجہ سے کبھی روزہ نہ رکھا ہو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1729
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ممکن ہے ام المو منین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اطلاع نہ ہو ئی ہو کہ نبی ﷺ اس دن روزے سے ہیں تا ہم ام المو منین رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود عرفہ کے دن کا رزہ رکھتی تھیں اس سے معلو م ہو تا ہے کہ انھیں دوسرے صحا بہ یا صحا بیا ت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس روزے کی فضیلت کا علم ہو گیا تھا (2) اس حدیث کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ نبی ﷺ ان ایام میں مسلسل روزے نہیں رکھتے تھے بلکہ دنو ں کا روزہ رکھ لیتے تھے واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1729
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2439
´عشرہ ذی الحجہ میں روزہ نہ رکھنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عشرہ ذی الحجہ ۱؎ میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2439]
فوائد ومسائل: عشرہ ذی الحجہ سے مراد ذوالحجہ کے پہلے نو دن ہیں۔ ان دنوں میں روزہ رکھنا بہت ہی مستحب ہے، جیسے کہ اوپر کی احادیث میں آیا ہے اور حدیث:2437 میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مذکور ہوا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس بیان کا مفہوم یوں ہے کہ یا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض عوارض کی بنا پر روزے نہیں رکھ سکے یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اتفاق نہیں ہوا کہ انہیں روزے سے دیکھیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2439