It was narrated that Hudhaifah said:
“I ate Suhur with the Messenger of Allah (ﷺ) when it was daybreak but the sun had not yet risen.” [(One of the narrators) Abu Ishaq said: “The Hadith of Hudhaifah is abrogated and does not mean anything.”]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1695
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: اس سے مراد رات کے بالکل آ خری حصے میں سحری کھا نا ہے جب کہ آد می کو شبہ ہو سکتا ہے کہ صبح صادق طلو ع ہو چکی ہے کیو نکہ یہ کھا نا نما ز فجر سے بہرحا ل پہلے ہی کھا یا گیا ہو گا اور نبی اکرم ﷺ فجر کی نما ز اندھیرے میں ادا کر تے تھے صبح صا دق قریب ہو جا نے کو دن کے نکلنے سے تعبیر کیا گیا ہے اس سے مراد تا خیر میں مبالغہ ہے ورنہ روزے دار کے لئے صبح صادق کے بعد کھا نا پینا بالاتفاق منع ہے جس کی دلیل قرآ ن مجید کی یہ آ یت مبا رکہ ہے ﴿وَكُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلْخَيْطُ ٱلْأَبْيَضُ مِنَ ٱلْخَيْطِ ٱلْأَسْوَدِ مِنَ ٱلْفَجْرِ﴾”اور تم کھا تے پیتے رہو یہا ں تک صبح کا سفید دھا گا را ت کے سیا ہ دھا گے سے ظا ہر ہو جا ئے۔“
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1695