سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
9. بَابُ : مَا جَاءَ فِي شَهْرَيِ الْعِيدِ
9. باب: عید کے دونوں مہینوں کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the two months of Eid
حدیث نمبر: 1660
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن ابي عمر المقرئ ، حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الفطر يوم تفطرون، والاضحى يوم تضحون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي عُمَرَ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْفِطْرُ يَوْمَ تُفْطِرُونَ، وَالْأَضْحَى يَوْمَ تُضَحُّونَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عید الفطر وہ دن ہے جس میں تم لوگ روزہ توڑ دیتے ہو، اور عید الاضحی وہ دن ہے جس میں تم لوگ قربانی کرتے ہو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جب مسلمان عید کریں تو ہر ایک کو اس میں شریک ہو جانا چاہئے، جماعت سے الگ رہ کر اپنی عید علیحدہ کرنا اور چاند کی تحقیق میں مبالغہ کرنا ضروری نہیں ہے، ہماری عید جماعت کی عید کے ساتھ پوری ہو جائے گی، اور جس نے جھوٹ بولا یا جھوٹی گواہی دی اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14428)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 5 (2324)، سنن الترمذی/الصوم 11 (697) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Al-Fitr is the day when you break your fast and Al-Adha is the day when you offer sacrifices.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذي697عبد الرحمن بن صخرالصوم يوم تصومون الفطر يوم تفطرون الأضحى يوم تضحون
   سنن ابن ماجه1660عبد الرحمن بن صخرالفطر يوم تفطرون الأضحى يوم تضحون

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1660 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1660  
اردو حاشہ:
فائدہ:
عید اجتماعی عبادت ہے۔
اس لئے اگر کسی شخص کو چاند ہونے یا نہ ہونے میں شک ہو تب بھی اسے عام مسلمانوں کے ساتھ ہی عید منانى چاہیے اسی لئے چاند کے ثبوت کےلئے کثیر تعداد کی شرط نہیں رکھی گئی بلکہ دو قابل اعتماد افراد کی گواہی پراعتماد کیا گیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1660   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 697  
´روزہ کا دن وہی ہے جب سب روزہ رکھیں، عیدالفطر کا دن وہی ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صیام کا دن وہی ہے جس دن تم سب روزہ رکھتے ہو اور افطار کا دن وہی ہے جب سب عید الفطر مناتے ہو اور اضحٰی کا دن وہی ہے جب سب عید مناتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 697]
اردو حاشہ:
1؎:
امام ترمذی کا اس حدیث پر عنوان لگانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب چاند دیکھنے میں غلطی ہو جائے اور سارے کے سارے لوگ غور و خوض کرنے کے بعد ایک فیصلہ کر لیں تو اسی کے حساب سے رمضان اور عید میں کیا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 697   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.