سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
64. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ قَدَّمَ وَلَدًا
64. باب: اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طور پر پہلے بھیج دیا ہو۔
Chapter: What Has Been Related About The Rewards For One Whose Child Died Before Him
حدیث نمبر: 1061
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا إسحاق بن يوسف، حدثنا العوام بن حوشب، عن ابي محمد مولى عمر بن الخطاب، عن ابي عبيدة بن عبد الله بن مسعود، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قدم ثلاثة لم يبلغوا الحلم، كانوا له حصنا حصينا من النار ". قال ابو ذر: قدمت اثنين، قال: " واثنين "، فقال ابي بن كعب سيد القراء: قدمت واحدا، قال: " وواحدا، ولكن إنما ذاك عند الصدمة الاولى ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وابو عبيدة لم يسمع من ابيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَدَّمَ ثَلَاثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ، كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ ". قَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ، قَالَ: " وَاثْنَيْنِ "، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ: قَدَّمْتُ وَاحِدًا، قَالَ: " وَوَاحِدًا، وَلَكِنْ إِنَّمَا ذَاكَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین بچوں کو (لڑکے ہوں یا لڑکیاں) بطور ذخیرہ آخرت کے آگے بھیج دیا ہو، اور وہ سن بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچانے کا ایک مضبوط قلعہ ہوں گے۔ اس پر ابوذر رضی الله عنہ نے عرض کیا: میں نے دو بچے بھیجے ہیں؟ آپ نے فرمایا: دو بھی کافی ہیں۔ تو ابی بن کعب سید القراء ۱؎ رضی الله عنہ نے عرض کیا: میں نے ایک ہی بھیجا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ایک بھی کافی ہے۔ البتہ یہ قلعہ اس وقت ہوں گے جب وہ پہلے صدمے کے وقت یعنی مرنے کے ساتھ ہی صبر کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ابوعبیدہ عبیدہ نے اپنے والد عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے۔

وضاحت:
۱؎: انہیں سیدالقراء اس لیے کہا جاتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا ہے: «أقرؤكم أبي» تم میں سب سے بڑے قاری ابی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز57 (1606) (تحفة الأشراف: 9634) مسند احمد (1/375، 429، 451) (ضعیف) (سند میں ”ابو محمد مجہول ہیں، اور ”ابو عبیدہ“ کا اپنے باپ ابن مسعود رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1606) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (351)، المشكاة (1755)، ضعيف الجامع الصغير (5754) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1061) إسناده ضعيف / جه 1606
أبو محمد: مجھول (تق:8345) وأبو عبيدة لم يسمع من أبيه كما قال المولف رحمه الله فالسند منقطع

   جامع الترمذي1061عبد الله بن مسعودمن قدم ثلاثة لم يبلغوا الحلم كانوا له حصنا حصينا من النار
   سنن ابن ماجه1606عبد الله بن مسعودمن قدم ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث كانوا له حصنا حصينا من النار

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1061 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1061  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انھیں سیدالقراء اس لیے کہا جاتاہے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کے متعلق فرمایا ہے:
أقرؤكم أبي تم میں سب سے بڑے قاری ابی ہیں۔

نوٹ:
(سند میں ابومحمد مجہول ہیں،
اورابوعبیدہ کا اپنے باپ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1061   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1606  
´جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے تین نابالغ بچے آگے بھیجے، تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ کا مضبوط قلعہ ہوں گے ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دو بچے آگے بھیجے ہیں، آپ نے فرمایا: اور دو بھی، پھر قاریوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تو ایک ہی آگے بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور ایک بھی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1606]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صحیحین میں تین یا دو بچوں کی وفات پر جنت کی خوشخبری دی گئی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔
رسول اللہﷺ نے (عورتوں سے)
فرمایا تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیج دے۔ (وہ فوت ہوجایئں)
تو وہ اس کےلئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جایئں گے۔
ایک عورت نے کہا اور دو بچے؟ (کیا ان کی وفات پر صبر کی بھی یہی فضیلت ہے۔)
رسول اللہ ﷺنے فرمایا دو بچے بھی (آگے بھیجنے والی کےلئے یہی بشارت ہے) (صحیح البخاري، الجنائز، باب فضل من مات له ولد فاحتسب، حدیث: 1249 وصحیح مسلم، البر والصلة والأدب، باب فضل من یموت له ولد فیحتسبه، حدیث: 2632)
 اور بعض حسن روایات میں ایک بچے پر بھی جنت کی بشارت ہے۔
بشرط یہ کہ ایمان واحتساب ساتھ ہو، دیکھئے: (الصحیحة: 398/3، رقم: 1408)
اس لئے یہ روایت بھی معناًصحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1606   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.