سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
200. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي طُولِ الْقِيَامِ فِي الصَّلاَةِ
200. باب: نماز میں قیام لمبا کرنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning standing for a long time in Prayer
حدیث نمبر: 1418
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، وسويد بن سعيد ، قالا: حدثنا علي بن مسهر ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال:" صليت ذات ليلة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يزل قائما، حتى هممت بامر سوء، قلت: وما ذاك الامر؟، قال: هممت ان اجلس واتركه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا، حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سَوْءٍ، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ الْأَمْرُ؟، قَالَ: هَمَمْتُ أَنْ أَجْلِسَ وَأَتْرُكَهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ میں نے ایک برے کام کا ارادہ کر لیا، (راوی ابووائل کہتے ہیں:) میں نے پوچھا: وہ کیا؟ کہا: میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ میں بیٹھ جاؤں، اور آپ کو (کھڑا) چھوڑ دوں۔

وضاحت:
نماز تہجد باجماعت جائز ہے۔ نماز تہجد میں طویل قرات افضل ہے۔ شاگردوں کو تربیت دینے کے لیے ان سے مشکل کام کروانا جائز ہے اگرچہ اس میں مشقت ہو۔ استاد کا خود نیک عمل کرنا شاگردوں کو اس کا شوق دلاتا اور ہمت پیدا کرتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نیک کا اس قدر شوق رکھتے تھے کہ افضل کام کو چھوڑ کر جائز کام اختیار کرنے کو انہوں نے برا کام قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التھجد 9 (1135)، صحیح مسلم/المسافرین 27 (773)، سنن الترمذی/في الشمائل (278)، (تحفة الأشراف: 9249) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/385، 396، 415، 440) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Wa’il that ‘Abdullah said: “I prayed one night with the Messenger of Allah (ﷺ) and he kept standing until I thought of doing something bad.” I said: “What was that?”He said: “I thought of sitting down and leaving him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاري1135عبد الله بن مسعودصليت مع النبي ليلة فلم يزل قائما حتى هممت بأمر سوء قلنا وما هممت قال هممت أن أقعد وأذر النبي
   صحيح مسلم1815عبد الله بن مسعودصليت مع رسول الله فأطال حتى هممت بأمر سوء قال قيل وما هممت به قال هممت أن أجلس وأدعه
   سنن ابن ماجه1418عبد الله بن مسعودصليت ذات ليلة مع رسول الله فلم يزل قائما حتى هممت بأمر سوء قلت وما ذاك الأمر قال هممت أن أجلس وأتركه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1418 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1418  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز تہجد باجماعت جائز ہے۔

(2)
نماز تہجد میں طویل قراءت افضل ہے۔

(3)
شاگردوں کو تربیت دینے کےلئے ان سے مشکل کام کروانا جائز ہے۔
اگرچہ اس میں مشقت نہ ہو۔

(4)
استاد کا خود نیک عمل کرنا شاگردوں کو اس کا شوق دلاتا اور ہمت پیدا کرتا ہے۔

(5)
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نیکی کا اس قدر شوق رکھتے تھے۔
کہ افضل کام کو چھوڑ کر جائز کام اختیار کرکے انھوں نے بُرا کام قرار دیا۔

(6)
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارادہ نبی کریمﷺ کی اقتدا میں نمازادا کرنے کا تھا۔
اب اتباع اور محبت کا تقاضا ہے۔
کہ اس نیکی میں آخر تک ساتھ دیا جائے۔
اس لئے بیٹھ جانے کو انھوں نے بُرا سمجھا۔
کہ یہ محبت کےتقاضے کے خلاف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1418   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1135  
1135. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک رات نبی ﷺ کے ہمراہ تہجد پڑھی تو آپ کافی دیر کھڑے رہے حتی کہ میری نیت بگڑ گئی۔ ہم نے دریافت کیا: آپ کے دل میں کیا برا خیال آیا؟ انہوں نے فرمایا: میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ نبی ﷺ کو بحالت قیام چھوڑ کر خود بیٹھ جاؤں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1135]
حدیث حاشیہ:
یہ ایک وسوسہ تھا جو حضرت ابن مسعود ؓ کے دل میں آیاتھا مگر وہ فوراً سنبھل کر اس وسوسہ سے باز آگئے۔
حدیث سے یہ نکلا کہ رات کی نماز میں آپ بہت لمبی قرات کیا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1135   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1135  
1135. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک رات نبی ﷺ کے ہمراہ تہجد پڑھی تو آپ کافی دیر کھڑے رہے حتی کہ میری نیت بگڑ گئی۔ ہم نے دریافت کیا: آپ کے دل میں کیا برا خیال آیا؟ انہوں نے فرمایا: میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ نبی ﷺ کو بحالت قیام چھوڑ کر خود بیٹھ جاؤں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1135]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نماز تہجد میں لمبا قیام کرتے تھے، کیونکہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے طاقتور ہونے کے باوجود دوران قیام میں بیٹھ جانے کا ارادہ کیا۔
اس کا مطلب واضح ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا قیام کافی لمبا تھا۔
اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے طویل قنوت کو افضل نماز قرار دیا ہے۔
جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1768(756)
ممکن ہے کہ حدیث میں طویل قنوت سے مراد طول خشوع ہے۔
صحابۂ کرام ؓ رکوع و سجود کی کثرت کو افضل خیال کرتے تھے، جیسا کہ ایک اور حدیث میں ہے کہ کثرت سجود ایک فضیلت والا عمل ہے۔
(صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 1093(488) (2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اعمال نماز میں امام کی مخالفت برا عمل ہے۔
اگرچہ عبداللہ بن مسعود ؓ کو شرعاً بیٹھنے کی اجازت تھی لیکن بزرگوں کا احترام اور ادب اس سے مقدم ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1135   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.