ابوہریرہ اور جابر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم نے (میرے نزدیک) آنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لی ہے؟“ تو انہوں نے کہا: جی نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو رکعتیں پڑھ لو، اور ہلکی پڑھو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: امام مزی کہتے ہیں کہ راوی نے اس روایت میں غلطی کی، اور «صواب» یہ ہے «أصلّيت ركعتين قبل أن تجلس» اس کو راوی نے «تجيىء» کر دیا۔ اب علماء کا اختلاف یہ ہے کہ تحیۃ المسجد سنت ہے یا واجب؟ ظاہر حدیث سے اس کا وجوب نکلتا ہے، اور امام شوکانی نے ایک مستقل رسالہ میں اس کے وجوب کو ثابت کیا ہے، اور علامہ نواب صدیق حسن نے الروضہ الندیہ (۱؍۳۷۲) میں اسی کو حق کہا ہے، دلائل کی روشنی میں جمعہ کے دن مسجد میں آنے والے کے لئے دو رکعت ادا کرنا کم سے کم سنت موکدہ تو ہے ہی۔ جبکہ محققین نے اس کو واجب کہا ہے۔
0It was narrated that Jabir said:
“Sulaik Al-Ghatafani came while the Messenger of Allah (ﷺ) was delivering the sermon. The Prophet (ﷺ) said to him: ‘Did you perform two Rak’ah before you came?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then perform two Rak’ah, but make them brief.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله قبل أن تجيء فإنه شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف حفص بن غياث: عنعن وھو مدلس والحديث في صحيح مسلم (875) ولم يذكر ”قبل أن تجئ“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1114
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مذکورہ روایت (قبل ان تجيء) کے الفاظ کے بغیر صحیح مسلم اور ابوداؤد میں بھی مروی ہے۔ جس کا ذکر صاحب تحقیق نے نیچے حاشہ میں کیا ہے۔ اور سنن ابوداؤد (حدیث: 1116) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت (قبل ان تجيء) کے الفاظ کے بغیر صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1114