معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطیب کی حیثیت سے کھڑے ہوئے یا خطبہ دیا، تو انہوں نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر کہا: لوگو! تم دو درختوں کے پھل کھاتے ہو، اور میں انہیں خبیث ۱؎ اور گندہ سمجھتا ہوں، وہ پیاز اور لہسن ہیں، میں دیکھتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جس شخص کے منہ سے اس کی بو آتی تھی اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا تھا، لہٰذا جو کوئی اسے کھانا ہی چاہے تو اس کو پکا کر اس کی بو زائل کر لے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ دونوں خبیث اس اعتبار سے ہیں کہ انہیں کچا کھا کر مسجد میں جانا منع ہے، البتہ پک جانے کے بعد ان کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہو گا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 17 (567)، سنن النسائی/المساجد 17 (709)، (تحفة الأشراف: 10646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/49) (صحیح)»
It was narrated from Ma’dan bin Abu Talhah Al-Ya’muri that ‘Umar bin Khattab stood up one Friday to deliver a sermon, or, he delivered a sermon one Friday. He praised Allah, then he said:
“O people, you eat two plants that I find are nothing but obnoxious; this garlic and this onion. At the time of the Messenger of Allah (ﷺ), if a foul odour was detected from a man, I would see him seized by the arm and taken out to Al-Baqi’. Whoever must eat them, let him cook them to death.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1014
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) لہسن اور پیاز کا استعمال حرام نہیں ورنہ انھیں پکانے کا حکم نہ دیا جاتا۔
(2) بد بودار چیز کھا پی کر مسجد میں آنا منع ہے۔
(3) تمباکو نوشی سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کیونكہ تمباکو، حقہ اورسگریٹ وغیرہ کی بو لہسن اور پیاز کی بو سے زیادہ سخت اور زیادہ ناگوار ہوتی ہے۔
(4) بعض روایات میں (کراث) (گیندنا) کا بھی ذکر ہے۔ یہ بھی پیاز سے مشابہ ایک پودا ہے۔ اس کے علاوہ بعض علماء نے مولی کو بھی مذکورہ بالا اشیاء کے حکم میں رکھا ہے کیونکہ اس میں بھی ایک حد تک ناگوار بو پائی جاتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1014
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 709
´کن لوگوں کو مسجد سے باہر نکالا جائے؟` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 709]
709 ۔ اردو حاشیہ: اگر کوئی شخص بو والی چیز کھا کر مسجد میں آ جائے تو اسے بطور سزا یا لوگوں اور فرشتوں کو تکلیف سے بچانے کے لیے مسجد سے نکالا جا سکتا ہے۔ یہ حدیث صرف مسجد کے بارے میں ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 709
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3363
´لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔` معدان بن أبی طلحہ یعمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبے کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر کہا: لوگو! تم دو ایسے پودے کھاتے ہو جو میرے نزدیک خبیث ہیں: ایک لہسن، دوسرا پیاز، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دیکھا کہ جس شخص کے منہ سے ان کی بو آتی اس کا ہاتھ پکڑ کر بقیع تک لے جا کر چھوڑا جاتا، تو جس کو لہسن، پیاز کھانا ہی ہو وہ انہیں پکا کر ان کی بو مار دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3363]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جب مسجد میں جانا ہوتوکچا پیاز یا لہسن نہیں کھانا چاہیے۔
(2) اگر کھانا پڑے تو نماز سے اتنی دیر پہلے کھایا جائے کہ نماز کے وقت تک اس کی بو ختم ہوجائے یا کوئی ایسی چیز کھالی جائے جس سے پیاز کی بو ختم ہوجائے۔
(3) اگر لہسن یا پیاز سالن میں ڈال کر پکا لیا جائے تو اس کی بو ختم ہو جاتی ہے۔ ایسا سالن کھا کر مسجد میں جانے میں کوئی حرج نہیں۔
(4) جب ایک مسئلہ پہلے بیان کیا جا چکا ہو اس کے بعد اس کے متعلق غلطی کرنے والے کوسختی سے تنبیہ کی جا سکتی ہے۔
(5) مسجد سے نکالنے کا مقصد یہ تھا کہ بو ختم ہونے پر مسجد میں آئے۔
(6) سگریٹ کی بوپیاز کی بو سے بہت زیادہ ناگوار ہوتی ہے نیز یہ حرام بھی ہے لہٰذا ہر مسلمان کو اس سے ہمیشہ پرہیز کرنا چاہیے خواہ نماز کا وقت ہو یا دوسرا کوئی وقت۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3363